کے پی کے نہم کلاس مطالعہ پاکستان باب نمبر 2 قیام پاکستان مختصر سوال جواب

KPK 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan Short Questions with answers are combined for all 9th class (Matric /ssc) Level students. Here You can prepare all Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short question in unique way and also attempt quiz related to this Unit. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.

Class/Subject: 9th Class Pak Study

Unit Name: Qayam e Pakistan

Board: All KPK  Boards

  • Malakand Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Mardan Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Peshawar Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Swat Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Dera Ismail Khan Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Kohat Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Abbottabad  Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer
  • Bannu Board 9th Class Pak Study Unit 2 Qayam e Pakistan short questions Answer

Helpful For:

  • All KPK Boards 9th Class  Pak Study Annual Examination
  • Schools 9th Class Pak Study December Test
  • KPK 9th Class Pak Study Test
  • Entry Test questions related Pak Study

کے پی کے نہم کلاس مطالعہ پاکستان باب نمبر 2 قیام پاکستان مختصر سوال جواب

کن واقعات نے مسلمانوں اور ہندووؤں کے درمیان فاصلوں کو بڑھا دیا؟

جن واقعات نے مسلمانوں اور ہندوءؤں کے درمیان فاصلوں کو بڑھادیا وہ درج ذیل ہیں۔
تردو ہند ی تنازعی: ۷۶۸۱ء کے اردو ہندوی تنازعہ نے دونوں کے درمیان فاصلوں کو بڑھا دیا۔ ہندو اردو زبان کی جگہ ہندی زبان رائج کرنا چاہتے تھ۔
تقسیم بنگال کی مخالفت: ۵۰۹۱ء میں بنگال کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا جس سے مسلمانوں کو فائدہ ہوا۔ ہندوؤں نے اسکی بھی مخالفت کی۔ جس سے فاصلے بڑھ گئے۔
دوسرے واقعات:
چراچوری کا واقعہ کوہاٹ کے ہندومسلم فسادات، موپلا قبائل کا مسئلہ۔ ۷۳۹۱ء کے کانگریس قزارتوں کے تلخ تجربات، شدھی اور سنگھٹن جیسی ہندوپرست تحریکوں نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان نہ صرف فاصلوں کو بڑھا دیا بلکہ اکٹحا رہنا نا ممکن بنا دیا۔

کرپشن مشن نے کیا تجاویز پیش کی؟

کرپشن مشن: دوسری جنگ عظیم کے دوران بگڑتی ہوئی بین الاقوامی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم چرچل نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک رکن سرسٹیفورڈ کرپشن کو ہندوستان کے سیاسی بحران کے حل کے لیے تین افراد کے قدر کے سربراہ کے طور پر بھیجا۔ ودر ۳۲ مارچ ۲۴۹۱ء کو ہندوستان پہنچا۔ انہوں نے سیاسی رہنماؤں سے تفصیلی ملاقات کے بعد اپنی تجاویز پیش کئے جو درج ذیل ہیں۔
انتخابات: جنگ کے بعد عام انتخابات کرائے جائیں گے۔
دستور سازاسمبلی: دستور سازاسمبلی کا چناؤ صوبائی اسمبلی کے ممبران کریں گے اور اس میں دیسی ریاستوں کو نمائندگی دی جائے گی۔
نوآبادیات: جنگ کے خاتمے پر دستور سازاسمبلی کا بنایا ہوا آئین نافذ ہوگا اور ہندوستان کو نو آبادیات کا درجہ دیا جائے گا۔
صوبائی خودمختاری: جو صوبے نئے آئین کے تحت دفاق میں شامل نہیں ہونا چاہتے تو انہیں علیحدہ حیثیت اور وفاق سے باہر رہنے کا حق حاصل ہوگا۔
دفاع: جنگ کے دوران ہندوستان کے دفاع کی ساری ذمہداری برطانوی حکومت کے ہاتھوں میں ہوگی۔

کرپشن مشن کی تجاویز کو کانگعیس اور مسلم لیگ نے کیوں مستردکردیا؟

کرپسن مشن کے تجاویز کو کانگریس اور مسلم لیگ دونوں نے اپنے اپنے وجوہات کی وجہ سے مسترد کردیا۔
نیشنل کانگریس:
کانگریس نے کرپشن تجاویز کو اس بنیادی پر مسترد کردیا کہ اس میں ہندوستان کی فوری آزادیکے لئے اقدامات نہیں تھے کیونکہ اس کے لئے جنگ کے بعد کا وقت دیا گیا تھا۔
پاکستان کی بو: دوسری بات یہ تھی کہ اس کانگریس کو پاکستان کی بو آتی تھے کیونکہ ان تجاویزات میں سے ایک یہ تھا کہ صوبے اگر چاہیں تو وفاق سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔
مسلم لیگ: مسلم لیگ نے ان تجاویز کو اس لئے مسترد کیا کہ اس میں مسلمانوں کے علیحدہ وطن کا مطالبہ واضح انداز میں تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
عدم شرکت بات چیت: اس کے علاوہ مسلم لیگ کا اعتراض تھا کہ ان کو گفت و شنید کے دوران اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ اسی طرح کرپشن مشن اپنے مقصد میں ناکام ہو گیا۔

شملہ کانفرنس کیوں ناکام ہوئی؟

سملہ کانفرنس: کرپشن اور گاندھی جناح مذاکرات کی ناکامی کے بعد وائسرائے ہندلارڈ ویول نے شملہ کے مقام پر ہندوستان کے تمام سیاسی رہنماؤں کا اجلاس ۵۲ جون ۵۴۹۱ء کو طلب کیا۔
قابل قبول حل: یہ کانفرنس ہندوستان کے مسئلہ کے ایسے حل کے لئے بلایا گیا تھا جو فریقین کو منظور ہوں۔
گورنر جنرل انتظامیہ کونسل کی تشکیل:
کانفرنس کے نتیجے کے طعر پر گورنر جنرل کی انتظامیہ کونسل کی تشکیل کرنا مقصود تھی۔
تناسب نمائندگی:
مجوزہ میں ہندو مسلم نمائندگی کے تناسب اور مختلف فرقوں کے نمائندوں کی نامزدگی کے بارے میں مسلم لیگ اور کانگریس کے درمیان سخت اختلافات سامنے آئے۔ وائسرائے نے دونوں پارٹیوں سے نمائندوں کی فہرست دینے کو کہا جس پر قائد اعظم نے یہ فہرست دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ پہلے اس اصول کو مان لیں کہ صرف مسلم لیگ ہی مسلمان نمائندے نامزد کرے گی جو وائسرائے کے لئے ناممکن تھا۔ اس کے علاوہ پنجاب یونیسٹ پارٹی کے حضرحیا ت ا پنے لئے جدا مسلمان نمائندہ چاہئے تھے۔ جس کی قائداعظم مخالف تھے۔ اس وجہ سے شملہ کانفرسن ناکام ہوئی۔ جس کا وائسرائے کو خود اعلان کرنا پڑا۔

س۶۴۔۵۴۹۱ء کے عام انتخاب میں مسلم لیگ کس طرح کامیاب ہوئی؟

۶۴۔۵۴۹۱ کے عام انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی:
فروری ۵۴۹۱ء میں مرکز ی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے۔ جس میں کانگریس اور مسلم لیگ نے بھر پورانداز میں حصہ لیا۔
آزادی ہندوستان اور دستوری مسئلہ:
مسلم لیگ نے انتخابات میں اس طرح کامیابی حاصل کی کہ ہندوستان کی آزادی اور دستوری مسئلہ پر مسلم لیگ کانگریس کی خلاف تھی۔ کانگریس نے متحدہ ہندوستان کے نام پر جبکہ مسلم لیگ نے پاکستان کے نام پر یہ انتخابات لڑے۔ الیکشن کے داران قائد اعظم اور مسلم لیگ نے بھر پعر انداز میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ہندوستان میں مسلمانوں کا مستقل محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں تو ان کو پاکستان کے مطالبے پر مسلم لیگ کا ساتھ دیکر ان کے نامزد امید واروں کو ووٹ دینا باہیئے۔ بصورت دیگر وہ ہمیشہ کے لئے کانگریس کے غلامی میں چلے جائیں گے۔ اسی طرح مسلم لیگ نے ۶۴۔۵۴۹۱ء کے عام انتخابات میں تمام مرکزی اور ۲۹۴ مسلم صوبائی نشتوں میں سے ۴۵۴پر واضح کامیابی حاصل کی۔

ء1946 میں مجالس قانون ساز کے اجلاس میں مطالبات پیش کئے گئے؟

الیکشن کے بعد مسلم لیگ کے ٹکٹ پر مختلف قانون ساز مجالس کے لئے منتخب ہونے والوں کا اجلاس اپریل ۴۶۹۱ء میں دہلی میں منعقد ہوا جس میں یہ اہم مطالبہ پیش کئے گئے۔
مطالبہ پاکستان:
اجلاس میں قائد اعظم نے پاکستان کا مطالبہ کیا اور اس بھر پور تقریر کی۔
آزادی ریاست:
اجلاس میں بنگال سے حسین شہید سہروردی نے قرارداد کی شکل میں ایک آزاد اور خود مختار ریاست پاکستان کا مطالبہ کیا جو کہ سمال مغرب میں پنجاب، صوبہ سعحد، بلوچستان اور سندھ اور سمال مشرق میں آسام اور بنگال پر مشتمل ہو گا۔
الگ الگ آئین ساز اسمبلیاں:
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ مسلم ہندوستان اور ہندوستان کے لئے الگ الگ آئین ساز اسمبلیوں کی تشکیل کی جائے جو دونوں ملکوں کے لئے آئین مرتب کریں۔

:۔ (۷۴۔۶۴۹۱ء) میں عبوری حکومت کی تشکیل کس طعح کی گئی؟

وائسرائے نے وزارتی مشن سے مشورے کرنے کے بعد عبوری حکومت کی تشکیل کچھ اس طرح کردی۔ عبوری حکومت کی تشکیل میں کانگریس کے چھ، مسلم لیگ کے پانچ اور اقلیتوں کے تین نمائندوں کو وزارتیں دی جائیں گے۔ دونوں بڑی پار ٹیوں کانگریس اور مسلم لیگ دونوں کو یکساں اہم محکمے دیئے جائیں گے اور ایک پارٹی کو دوسری پارٹی کے نامزد کردہ امید واروں پر اعتراض کا حق نہیں ہوگا۔

سکانگریس کو یہ احساس کیوں ہوا کہ انہوں نے خزانہ کی وزارت مسلم لیگ کو دے کر حلطی کی ہے؟

کانگریس کو یہ احساس اس لئے ہوا کہ انہوں نے مالیات کا شعبہ مسلم لیگ کو دیکر غلطی کی ے جس کے کچھ وجوہات تھے۔
۱۔ اس کی پہلی وجہ تھی کی کانگریس کے تمام وزارتیں اور ویزارات مالیات کت رحم و کرم پر تھے۔
۲۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ ہندوستان کے وزیرمالیات خان لیاقت علی خان نے متحدہ ہندوستان کا آخری بجٹ ایسا بنایا جس میں غریب کے خاتمے کے لئے اقدامات اور ان اخراجات کے پیدا کرنے کے لئے کارخانہ داروں پر ٹیکس لگایا گیا جبکہ اکثر کارخانے ہندوؤں کے تھے۔
۳۔ اس کے علاوہ وزیر مالیات نے ٹیکس چوری کرنے والوں کے محاسبہ کے لئے ایک تحقیقاتی کمیشن بھی تجویز کیا جو کہ کانگریس کے حمایتی کارخانہ داروں کے منہ پر ایک چمانچہ تھا۔

قائداعظم کو ہندو مسلم اتحاد کا سفیر کا خطاب کیوں دیا گیا؟

قائد اعظم نے اپنی عملی سیاست کا آغاز ۶۰۹۱ء میں کانگریس میں شامل ہونے سے کیا۔ لیکن ۳۱۹۱ء میں جب مسلم لیگ نے اپنے مقاصد میں تبدیلی کی تو آپ نے مسلم لیگ میں بھی شمولیت اختیار کی اور دونوں جماعتوں کو قریب سے قریب تر لانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے۔ آپ کے کو ششوں کی وجہ سے ۶۱۹۱ء میں لکھنؤ کے مقام پر دونوں پارٹیوں میں ایک متفقہ معاہدہ میثاق لکھنؤ ہوا۔ ہندو اور مسلمانوں کو قریب لانے کے انہیں کوشش کی وجہ سے آپ کو ہندو مسلم اتحاد کا سفیر کا خطاب دیا گیا۔

قائد اعظم نے کن طریقوں سے تحریک پاکستان کے بہترین رہنما کا کردار نبھایا؟

قائداعظم نے مختلف طریقوں سے تحریک پاکستان کے بہترین رہنما کا کردار نبھایا۔
قانونی طریقہ:
قائد اعظم نے پوری قانون میں رہتے ہوئے تحریک آزادی پاکستان کی جنگ لڑی اور کبھی بھی کانگریس میں نام نہاد عظیم رہنماؤں کی طرح جیل نہیں گئے۔ آپ نے نہروپورٹ کے مقابلے میں ای قانون دان کا ثبوت دیتے ہوئے چودہ نکات ہیش کئے۔
طریقہ نظم و ضبط:
آ پ نے تحریک پاکستان کے بہترین رہنماکا کردار اسی طرح نھبایا کہ آپ نے نہ صوف مسلمونوں کو بلکہ مسلمانوں کے سیاسی جدوجہد کو نہ صرف منظم کیا اور تمام مسلمونوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا بلکہ ان کو اپنی منزل پاکستان تک پہنچایا۔
تدبیر اور مستقل مزاجی:
ہر تحریک کے کامیابی کے لئے ایک مدبر اور مستقل مزاج رہنما کی ضرورت ہوتی ہے۔ قائداعظم تحریک آزادی پاکستان کے ہر موڑ پر مسلمونوں کی رہنمائی نہایت تدبر اور مستقل مزاجی سے کرتے رہے۔
دلیل:
قائداعظم نے تحریک پاکستان کے داران ہمیشہ تشدد کے خلاف دلیل کے ہتھیار کے ساتھ انگریوں، کانگریس اور غیر مسلم رہنماؤں کا مقابلہ کیا۔ آپ کا طریقہ دلیل سارے ہتھیاروں سے بہتر ہتھیار ثابت ہوئی۔

You Can Learn and Gain more Knowledge through our Online Quiz and Testing system Just Search your desired Preparation subject at Gotest.

One Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button