کے پی کے بورڈ 12 کلاس مطالعہ پاکستان سبق نمبر1 اسلامی جمہوریہ پاکستان کاقیام مختصر سوال و جواب
KPK Board 12th Class Pak Studies Ch 1 Islami Jamhooria Pakistan Ka Qayam Short Questions Answers
We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.
After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.
We provided 12th class Pak Studies short questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Pak Studies subject for annual examinations.
In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section
Malakand Board 12th classes short questions Answer
Mardan Board 12th classes short questions Answer
Peshawar Board 12th classes short questions Answer
Swat Board 12th classes short questions Answer
Dera Ismail Khan Board 12th classes short questions Answer
Kohat Board 12th classes short questions Answer
Abbottabad Board 12th classes short questions Answer
Bannu Board 12th classes short questions Answer
All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.
How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest
- Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
- You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
شمالی ہندوستان میں مسلمانوں کی باقاعدہ حکومت کی بنیاد 1192 میں شہابدین غوری نے رکھی.
سرسید احمد خان کی نظر میں جدید مغربی علوم کے حصول اور انگریز حکمرانوں سے اچھے تعلقات کا قیام مسلمانوں کی تمام مشکلات کا حل تھا.
مغربی طرز جمہوریت متحدہ ہندوستان میں اس لئے قابل عمل نہیں تھی کہ یہاں دو قومی ہندو اور مسلمان آباد تھیں جن میں ایک اکثریت اور دوسری اقلیت میں تھی اگر مغربی طرز کا جمہوری نظام یا نافذ کردیا گیا تو مسلمان اقلیت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہندو اکثریت کے غلام بن کر رہ جائیں گی .
نئے ایکٹ میں قانون ساز کونسل کی رکنیت کے لیے انتخابی اصول رائج کرنے کی صورت میں مسلمانوں کو جداگانہ طرز انتخاب کا حق دیا جائے. قانون میں مسلمانوں کی نمائندگی کا تناسب طے کرتے وقت صرف ان کی تعداد کو مدنظر نہ رکھا جائے بلکہ انکے سیاسی اہمیت کو بھی مد نظر رکھا جائے. مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں اور مقامی حکومتی اداروں میں ان کا جائز حصہ دیا جائے .
کانگریس نے کرپس تجاویز کو اس لیے مسترد کردیا کہ ان تجاویز میں ہندوستان میں فوری طور پر ایک اقتدار حکومت کے قیام کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا تھا کانگرس نے صوبوں کو یہ حق دینے پر بھی اعتراف کیا کہ اگر وہ چاہے تو وفاق میں شامل نہ ہو اور اپنی الگ حیثیت برقرار رکھیں تو اس طرح پاکستان بنانے کی مسلم لیگ نے تجاویز کو اس بنا پر مسترد کردیا کہ میں واضح طور پر قیام پاکستان کے ضمانت نہیں دی گئی تھی.
ہے ہر انسان کی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اپنی سوچ اور فکر کے مطابق اپنا لائحہ عمل طے کرتا ہے اس اجتماع مقصد ہوتا ہے جس کے حصول کے لیے قوم اپنے ماضی کی روایات اور اقدار کو مدنظر رکھ کر اپنے تمام سوچ اور فکر کبر کار لا کر اپنے مشاہیر کی رہنمائی میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرتی ہے اس طرح اس قوم کا نظریہ کہتے ہیں.
ایک مشترکہ نظریہ کسی بھی قوم کے اثرات میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہوتا ہے ایک نظریاتی قوم کے سامنے ایک واضح نصب العین ہوتا ہے اور اہم فیصلے کرتے وقت اس قوم کے افراد کبھی بھی تذبذب کا شکارنہیں ہوتے جب ایک نظریاتی قومیت ریاست قائم کرتی ہے تو اس کا نظریہ اس ریاست کے آئین اور قوتوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور آئین سازی اور قانون سازی میں اس قوم کی رہنمائی کرتا ہے.
کریں ذریعہ پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ پر رکھی گئی جس کے خالق سرسیداحمدخان تھے وہ شروع میں ہندو مسلم اتحاد کے پرجوش حامی تھے ہندوستانی قومیت کے فلسفے پر یقین رکھتےتھے مگر بعد میں وہ اس بات کے قائل ہوگئے کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہے جن کی تعریف ثقافت معاشرتی اقدار اور مذہبی عقائد دوسرے سے بالکل مختلف ہیں یہی وہ دو قومی نظریہ پاکستان کی شکل اختیار کر گیا قیام پاکستان کی بنیاد بنا .
قائداعظم نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں 8 مارچ 1944 کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا پاکستان اور سندھ وجود میں آگیا تھا جس طرح ہندوستان میں پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا کہ اس زمانے کی بات ہے جب یہاں مسلمانوں کی حکومت ابھی قائم نہیں ہوئی تھی مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کلمہ توحید پر ہے وطن اور جب ہندوستان کا پہلا فرد جب مسلمان ہوا تو وہ پہلی قوم کا فرد نہیں رہا بلکہ ایک جداگانہ قوم کا فرد بن گیا ہندوستان میں ایک نئی قوم وجود میں آگئی قائداعظم کا یہ نظریہ پاکستان کے مکمل ترین وضاحت ہے.
1857 کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد ہندوستان کے مسلمانوں کی مشکلات اور مصیبتوں کا دور شروع ہوا چونکہ انگریزمسلمانوں سے خائف تھے اور انہیں خطہ تھا کہ مسلمان کسی بھی وقت اپنا اقتدار دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اسی لیے انہوں نے مسلمانوں کو پسماندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی .
ہندوستان کے مسلمان مستقبل کی سیاسی نظام میں اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے تھے ابتدا میں انہوں نے متحدہ ہندوستان کے اندر اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کیا سب انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تو مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہوا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد وہ مکمل طور پر ہندو اکثریت کے رحم و کرم پر ہوں گے یہی وہ دور ہے جب مسلمانوں میں اپنے الگ قومیت کے ہونے کا احساس ابھرنے لگا اس لئے الگ قومیت کے تصور کو سرسید احمد خان نے دو قومی نظریہ کی شکل میں پیش کیا جس نے نظریہ پاکستان کو جنم دیا مسلمانوں نے اپنے لئے بالاآخر ایک الگ ریاست کا قیام شروع کیا.
اگرچہ مختلف مواقع پر کئی مسلمان نے ہندوستان کو دو یا دو سے زیادہ ریاستوں میں تقسیم کرنے اور مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا مگر 1930 میں علامہ محمد اقبال نےالہ آباد میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دو قومی نظریے کی وضاحت کی اور دلائل سے ثابت کیا کہ ہندو اور مسلماندو الگ قومیں ہیں لہٰذا مسلمان اکثریتی علاقوں کو ملا کر ایک مسلمان ریاست قائم کی جائے .
اسلامی ثقافت کا تحفظ اور مسلمان اکثریتی علاقوں میں ایک علیحدہ مسلمان ریاست کا قیام جہاں مسلمانوں کو تمام مواقع حاصل ہوں گے جن کی مدد سے آپ اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزار سکے .
مغل حکمرانوں کا دور اقتدار 15632 میں شروع ہوا جو 1857 میں ختم ہوا مغل خاندان کے پہلے چھ حکمران نہ آئے لائق قابل سے کمزور اور نااہل مغل حکمرانوں کا دور شروع ہ1707 وساطت سے شروع ہوکر 1857 میں آخری مغل حکمران بہادر شاہ ظفر کی گرفتاری تک جاری رہا .
1857 میں مسلمانوں اور ہندوؤں نے مل کر انگریزوں کے خلاف جنگ شروع کی جسے انگریز معرفت غدر اور برصغیر کے تاریخ دان آزادی کی جنگ قرار دیتے ہیں اگرچہ آزادی کے متوالے بڑی بہادری سے لڑے مگر اندرونی سازشوں میں نہ اتفاقی اور جنگ کے چند علاقوں تک محدود رہنے کی وجہ سے جنگ ناکامی سے دوچار ہوئی اور انگریزوں نے دوبارہ ہندوستان پر اپنا اقتدار مضبوط کرلیا .
جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد اس کی تمام تر ذمہ داری مسلمانوں کے کندھوں پر ڈال دی گئی اور انگریزوں نے مسلمانوں کو سخت ترین سزائیں دے کر ان کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا اس جنگ میں اگرچہ ہندو اور مسلمان برابر کے ذمہ دار تھے مگر انگریز سمجھتے تھے کہ بغاوت کے اصل ذمہ دار مسلمان تھے کیونکہ انہوں نے مسلمانوں سے اقتدار چھینا تھا اور ان کو شک تھا کہ جنگ آزادی کے ذریعہ مسلمان اپنا اقتدار بحال کرانا چاہتے تھے جنگ آزادی کے بعد کے دور میں مسلمانوں کو انگریزوں کی بدترین مخالفت کا سامنا کرنا پڑا زندگی کے ہر شعبے میں مسلمانوں کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھنے کی کوشش کی گئی.
علی گڑھ تحریک کے دو بڑے ستون تھے ان میں ایک تو محمڈن اینگو اورینٹل کالج اور دوسرا ستون محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس تھا .
دسمبر1906 میں محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا اجلاس ڈھاکہ میں منعقد ہوا اجلاس کے فورا بعد ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت نواب وقار الملک نے کی انہوں نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک الگ سیاسی جماعت قائم کرے صدارتی خطبے کے بعد اجلاس میں ایک قرارداد پیش کی گئی جس کے تحت آل انڈیا مسلم لیگ کے نام سے مسلم سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لایا گیا.
مسلمانوں میں انگریز حکمرانوں کے ساتھ وفاداری کے جذبات کو فروغ دینا اور ان میں حکومت کے اقدامات اور ارادوں کے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے .
مسلمانوں کے سیاسی اور دیگر حقوق کا تحفظ کرنا اور ان کے خواہشات اور مطالبات کو مناسب انداز سے حکومت کے سامنے پیش کرنا .
مندرجہ بالا مقاصد کو نقصان پہنچائے بغیر مسلمانوں میں دوسری قومیتوں کے خلاف منفی جذبات کو بڑھنے سے روکنا .
ابتدائی دور میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کو انگریز حکومت سے وفاداری اور تعاون کی تلقین کی مگر جب1911 جب میں برطانوی حکومت نے مسلمانوں کے خواہشات کے برعکس تقسیم بنگال کب منسوخ کرنے کا اعلان کیا تو مسلم لیگ نے بھی 1913 میں اپنے مقاصد میں ترمیم کر لی. اور اپنے مقاصد میں مندرجہ ذیل نکات کا اضافہ کیا
حکومت خود اختیاری کے ایک ایسے نظام کے حصول کے لئے کوشش کی جائے تو ہندوستان کے لئے موزوں ہو اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے دوسری قومیت اور سیاسی تنظیموں کے ساتھ خوشگوار تعلقات تعاون اور اشتراک عمل کو فروغ دیا جائے .