کے پی کے بورڈ 10 کلاس اردو سبق نمبر3 علامہ اقبال کا تصور وطنیت مختصر سوال و جواب
KPK Board 10th Class Urdu Ch 3 Alama Iqbal ka tsawur e wtniyat Short Questions Answers
We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.
After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.
We provided 10th class Pak Studyshort questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Pak Study subject for annual examinations.
In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section
Malakand Board 10th classes short questions Answer
Mardan Board 10th classes short questions Answer
Peshawar Board 10th classes short questions Answer
Swat Board 10th classes short questions Answer
Dera Ismail Khan Board 10th classes short questions Answer
Kohat Board 10th classes short questions Answer
Abbottabad Board 10th classes short questions Answer
Bannu Board 10th classes short questions Answer
All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.
How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest
- Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
- You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
مغرب کے تصور ِوطنیت اور اسلامی نظریہ قومیت کے درمیان بنیادی فرق و امتیاز یہ ہے کہ مغرب میں قو میت کا تصور رنگ و نال، زبان اور جغرافیہ پر ہے اور ان ہی چیزوں کے گردان کا تصور گھومتا ہے جبکہ اسلامی نظریہ قومیت مغرب کے نظریہ قومیت سے بالکل جدا ہے۔ اسلامی نظریہ قومیت رنگ و نسل، زبان اور علاقائیت سے بالا تر ہے۔
اقبال زبان پرستی اور وطن پرستی کے اس لئے مخالف تھے کہ زبا پرستی اور وطن پرستی اسلام کی بنیادی روح سے متصادم ہے۔ اسلام بنی نوع انسان کی وہ وحدت ہے جو وطن پرستی اور زبان پرستی سے بالا تر ہے اس وجہ سے علامہ اقبال نے وطن کو جغرافیائی حدود وقیود سے آزاد کرکے اسے یک فکری ضابطے کے طور پر ترتیب دیا۔
”اصل اہمیت زبانوں کو نہیں مطالب کو حاصل رہی“
اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ زبان صرف اور صرف اظہار کا ایک وسیلہ اور ذریعہ ہے۔ اصل چیز تو وہ مفہوم اور مطلب ہے جس کا اؓہار زبان کے ذریعہ کیا جاتا ہے اگر زبان کی اہمیت ہوتی تو مسلام کبھی بھی دوسری علاقائی زبانں کو تبلیغ و ہدایت کا ذریعہ بناتے لہٰذا ثابت ہوتا ہے کہ اسلام کی رو سے زبا کو کوئی اہمیت و حیثیت حاصل نہیں۔
سورۃ الحجرات میں شعوب و قبائل کا اصل مقصد یہ بیان کیا گیا ہے کہ ذاتیں اور خادان محض شناخت اور پہچان کے لئے ہیں۔ اصلی شرف و فضیلت نسب پر نہیں بلکہ تقویٰ پر ہے اسلام کی تمام تعلیمات سے اس بات کا ثنوت وضح طور پر ملتا ہے کہ بر تری اور فضیلت کا دارومدار نسل و نسب کی بجائے تقویٰ ہے۔
آغاز میں میں علاقہ اقبال مغربکے تصور و وطنیت کے تھے اور انھوں نے وطن کے تصور کو اپنی مشہور زمانہ مجموعہ کلام ”بانگ درا“ کی بعض نظموں میں ایک روحانی رنگ بھی دیا لیکن بہت جلد وہ مغربی تصور و طنیت کی اس قید سے نکل آئچس کے بعد انھوں نے وطنیت کے مغربی تصور کی کھلم کھلا مخا لفت کی کیوں مغربی نظریہ وطن اسلام کے بالکل بر عکس زبان، رنگ و نسل اور علاقیت کے دائرے میں محصور تھا۔
پاکستان ایک نظریہاتی مملکت ہے اور پاکستان کے حصول کے لئے جو جدوجہد کی گئی اس ک بنیادی محور یہ احساس تھا کہ ایک ایسا خطہ زمین وجود میں آئے کو اسلام کی تجزبہ گاہ ہو اور جہاں مسلمان اپنے مذہبی رسومات آزادی سے ادا کرنے کا اختیار رکھتے ہوں اور انھیں کوئی اسلام کو تبلیغ اور دین کی تشہیر سے روکنے والا نہ ہو۔ چناچہ اسی نظریے اور اسی مقصد کی بنیاد پر پاکستان14اگست 1947ء کو معرض و جود میں آیا۔
زبانیں اظہار کا وسیلہ ہیں۔ یہ بت نہیں کہ ان کی پوجا کی جائے۔ صدیوں تک تمدن سطح پر تر جیحات کا ایک اصول قائم رہا ہے جس کی مدد کی رو سے عربی کو قرآن پاک کی زبان ہونے کی حیثیت سے فوقیت حاصل تھی۔ عالم اسلام کی ثقافتی زبان فارسی ہے۔ مسلمان جس ملک میں بھی گئے وہاں کی زبان کو انھوں نے اظہار کا وسیلہ بنایا۔ اگر اظہار کے اس وسیلے کو مقصد سمجھا جائے تو اس سے خرابیا ں جنم لیتی ہیں۔