کے پی کے نہم کلاس اُردو غزل نمبر 4 بہادر شاہ ظفر مختصر سوال جواب
KPK 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar Short Questions with answers are combined for all 9th class (Matric /ssc) Level students. Here You can prepare all Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short question in unique way and also attempt quiz related to this Ghazal. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.
Class/Subject: 9th Class Urdu
Ghazal Name: Bahadur Shah Zafar
Board: All KPK Boards
- Malakand Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Mardan Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Peshawar Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Swat Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Dera Ismail Khan Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Kohat Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Abbottabad Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
- Bannu Board 9th Class Urdu Ghazal 4 Bahadur Shah Zafar short questions Answer
Helpful For:
- All KPK Boards 9th Class Urdu Annual Examination
- Schools 9th Class Urdu December Test
- KPK 9th Class Urdu Test
- Entry Test questions related Urdu
کے پی کے نہم کلاس اُردو غزل نمبر 4 بہادر شاہ ظفر مختصر سوال جواب
ہیلی غزل کا مقطع لکھیں۔
روزز معمورہ دنیا میں خرابی ہے ظفر ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا
پہلی غزل کے آخری شعر میں کون سی خاص بات کہی گئی ہے؟
پہلی غزل کے آخر ی شعر میں یہ خاص بات کہی گئی ہے کہ بادشاہ ظفر نے دلی کی تباہی کا حال اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ انگریزوں نے یہاں کے عوام کا جو خون بہایا۔ اس کا درد بادشاہ ظفر کے کلام میں موجود ہے اس لیے بادشاہ ظفر روانہ یہ ہنگا مہ آرائی دیکھ کر یہ خواہش کرنے لگا کہ یہاں آبادی کی بجائے ویرانہ ہوتا تو بہتر ہوتا کیو نکہ کم از کم یہاں امن تو ہوتا اور کسی کا خون تو نہیں بہتا۔
پہلی غزل کے دوسرے اور تیسرے شعر کی تشریح کریں۔
۱ شعر:
بہادر شاہ ظفر مغلیہ حکمران کا آخری ٹمٹما تا چراغ تھا۔ اس کے دور بادشاہت میں اصل حکمران انگریز تھے جبکہ بہادر شاہ ظفر کی حیثیت محض غلام بادشاہوں جیسی تھی اس لیے بادشاہ ظفر خداوند پاک سے گو یا گلہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگر مجھے غلامی اور خاکسار کے لیے بنانا ہی تھا تو کم از کم انگریزوں کا غلام اور خاکسار تو نہ بنایا ہوتا۔ اس جگہ مجھے اگر محبوب کے گھر کی مٹی بنایا ہوتا کس کو محبوب روزانہ تلے روندتا تو میں اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتا گو یا بادشاہ ظفر انگریزوں کی غلامی پر محبوب کی غلامی کو ترجیح دیتا ہے۔
۲ شعر:
بہادر شاہ ظفر کہتا ہے اے اللہ تعالیٰ! اگر میرے نصیب میں عشق کرنا اور محبوب سے دل لگانا تھا تو اسی مناسبت سے مجھے عمر بھی لمبی دیتے۔ کیو نکہ عشق اور دل لگی کا عرصہ چاہے جتنا بھی لمبا ہو، عاشق کی نظر میں یہ کم ہی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کی محبوب کی قربت اور وصال کی گھڑیاں عاشق کے نزدیک پلک جھپکتے گزرجاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے شاعر اس خواہش کا اظہار کر رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اگر عشق کا جذبہ عطاء کیا ہے تو عمر دراز بھی ساتھ دیتا تاکہ جی بھر کر عشق کی لذتوں سے محفوظ ہو لیتا۔
دوسری غزل کے دوسرے شعر میں شاعر نے کون سی خاص بات نیان کی ہے؟
دوسری غزل کے دوسرے شعر میں شاعر نے یہ خاص با کہی ہے کہ اس نے اتنی لمبی زندگانی کو محض چار دن کہا ہے اور چار دن بھی وہ کہ جس میں سے دو دن آرزو میں کٹ گئے اور دو دن انتظار میں، یعنی ابھی مراد بر بھی نہیں آئی تھی کہ زندگی کا چراغ بجھ گیا۔
دوسری غزل کے قافیے تحریر کریں۔
دیار۔ پائیدار۔ انتظار۔ بہار۔ داغدار۔ یار
پہلی غزل میں کون سی ردیف بیان ہوئی ہے؟
پہلی غزل کی ردیف۔ بنایا ہوتا،
بہادر شاہ ظفر کا مزار کس شہر میں ہے؟
بہادر شاہ ظفر کا مزار برما کے شہر،ربگون میں ہے۔
شاعر کو کس شہر میں دفن ہونے کی تمنا تھی؟
شاعر کو اپنے محبوب شہر، دلی، میں دفن ہونے کی تمنا تھی۔
مندرجہ ذیل مرکبات کس قسم کے ہیں۔
غم عشق مرکب اضافی
یاد خدا مرکب اضافی
چار دن مرکب عددی
بد نصیب شاعر مرکب توصیفی
عمر دراز مرکب توصیفی
بہادر شاہ ظفر کی دونوں غزلوں میں سے کون سا شعر آپ کو زیادہ پسند آیا ہے؟ پسند کی وجہ بھی لکھیں۔
بہادر شاہ کی دونوں غزلوں میں سے دوسرے غزل کا آخری شعر مجھے زیادہ پسند آیا۔
پسندیدگی کی وجہ: اس شعر کی پسندیدگی کی وجہ یہ ہے کہ بہادر شاہ ظفر جیسا عظیم مغلیہ حکمران اپنے محبوب شہر دلی میں کفن دفن سے محروم رہا اور دیار غیر میں اس کی آخری آرام گاہ بنی، تو ہم جیسے لوگ تو کسی شمار قطار میں نہیں۔ نجانے کہاں موت آئے اور کہاں کفن دفن ہوَ؟ اور یہ بھی یقینی بات نہیں کہ کفن دفن کی سعادت بھی ملے گی یا نہیں؟