کے پی کے گیارہویں کلاس اردو نظم نمبر 5 دُرّمراد مختصر سوال جواب
KPK 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad Short Questions with answers are combined for all 11th class(Intermediate/hssc) Level students.Here You can prepare all Urdu Nazm 5 Dur e Murad short question in unique way and also attempt quiz related to this Nazm. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.
Class/Subject: 11th Class Urdu
Nazm Name: Dur e Murad
Board: All KPK Boards
- Malakand Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Mardan Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Peshawar Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Swat Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Dera Ismail Khan Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Kohat Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Abbottabad Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
- Bannu Board 11th Class Urdu Nazm 5 Dur e Murad short questions Answer
Helpful For:
- All KPK Boards 11th Class Urdu Annual Examination
- Schools 11th Class Urdu December Test
- KPK 11th Class Urdu Test
- Entry Test questions related Urdu
کے پی کے گیارہویں کلاس اردو نظم نمبر 5 دُرّمراد مختصر سوال جواب
مرثیہ کسے کہتے ہیں؟
وہ نظم یا اشعار جس میں کسی شخص کی وفات یا شہادت کا حال اور ان کی مصیبتوں کا ذکر ہو۔ خصو صا شہدائے کربلا کا۔
شاہ دیں، کشتئی امت کا ناخدا، شہنشاہ سر بلند
مندرجہ بالا تراکیب میں کون سی ہستی مراد ہے:
مندرجہ بالا تراکیب میں کون سی ہستی مراد ہے:
مندرجہ بالا تراکیب میں شاہ دیں، کشتی امت کا ناخدا اور شہنشاہ سر بلند کی ترا کیبیں حضرت امام حسین کے لیے استعمال ہوئی ہیں
اس مصرعے میں بتایا گیا ہے کہ حضرت امام حسین ؑ اور ان کر ساتھیوں نے بڑی تگ ودو سے وہ موتی تلاش کر لیا جیسے حاصل کرنے کی انہیں بڑی تمنا تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں ایک شہید کا مرتبہ حاصل کرنے کی بڑی آرزو تھی جو پوری ہوگئی۔
دوسرا مصرع بیان کریں۔
پانا فروغ نیز دیں کے ظہور سے
بستر لگاؤ شوق سے اس ارض پاک پر
اکبر شگفتہ ہو گئے صحرا کو دیکھ
دوسرا مصاع درج کیا جاتا ہے۔
۱) جنگل کو چاند الگ گئے چہرے کے نور سے
۲) چھڑ کا ہوا ہے اب بقا یاں کی خاک پر
۳) عباس چھومنے لگے دریا کو دیکھ کر
کلام میں کسی بات کی کوئی ایسی وجہ بیان کرنا حقیقت میں اس کی وجہ نہ ہو لیکن کلام میں خوبصورت پیدا کرتی ہو،
“حسن تعلیل” کی دومثالیں درج ذیل ہیں:
مثال۱: پیاسی جو تھی سپاہ خدا تین رات سے ساحل سے سرٹپکتی تھیں مو جیں فرات کی
(ساحل سے موجوں کے ٹکرانے کی اصل وجہ تو یہ ہے کی ہوا کے چلنے سے پانی میں لہریں یا موجیں پیدا ہو کر کناروں سے جا کر ٹکراتی ہیں لیکن شاعر نے موجوں کے ساحل سے ٹکرانے کا سبب یہ بتایا ہے کہ حضرت امام حسین ؑ اور ان کے ساتھیوں کی پیاس کی وجہ سے موجیں بے قرار ہو کر ساحل سے سر پٹک رہی تھیں وہ چاہتی تھیں کہ کسی طرح امام تک پہنچ کر ان کی پیاس بجھائیں)
مثال۲: برابری کا تیر گل نے جو خیال کیا صبا نے مار طما نچے منہ اس کا لال کیا
(پھول کی سر خی کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اس نے حسن و نزاکت میں مجبور کی پرابری کا خیال کیا۔ اس گستاخی کی سزا کے طور پر ہوانے طمانچے مار مار کر اس کے گال لال کر دیئے ہیں۔ ظاہر ہے پھول کی سرضی کا اصل سبب وہ نہیں جو بیان کیا گیا ہے۔ اصل سبب تو اس کے genes ہیں۔ لیکن نئے ابب کو درست ماننے میں ہی لطف ہے۔