12th Class Urdu Chapter 14 Ayub Abbasi Short Questions Answer
12th Class Urdu Chapter 14 Ayub Abbasi Short Questions Answer
مصنف نے ایوب عباسی کی شکل و صورت کے متعلق کیا لکھا ہے؟
جواب:مصنف نے لکھا ہے کہ ایوب عباسی سیاہ فام،چیچک رو، پست قد اور نحیف الجثہ تھے۔ ان کا قد بمشکل پانچ فٹ اور شکل صورت ایسی تھی کہ کوئی دیکھے تو منہ پھیر لے۔
ایوب عباسی کے مصنف کے ساتھ کیسے تعلقات تھے؟
جواب:ایوب عباسی مصنف، ان کے بچوں، دوستوں اور خاندان پر جان چھڑکتے تھے۔ وہ مصنف کے ہاں خوشی اور غم کے موقع پر سب سے پہلے موجود ہوتے تھے۔
غم کے موقع پر ایوب عباسی کا ردعمل کیا ہوتا تھا؟
جواب:غم کے موقع پر وہ ایک حرف بھی زبان پر نہیں لاتے تھے۔ نہ تسکین کا، نہ تقویت کا، چپ چپ بیٹھے دوسرے کا منہ دیکھتے رہتے۔
مصنف اور ان کے دوست ایوب عباسی سے کیا توقع رکھتے تھے؟
جواب:مصنف اور ان کے دوست توقع رکھتے تھے کہ انہیں ہاتھ پاؤں ہلانا نہ پڑے اور ایوب سب کام خود ہی کر دیں۔
ایوب عباسی کے اپنے رشتے داروں کے متعلق کیا تاثرات تھے؟
جواب: ایوب عباسی اپنے رشتہ داروں سے کچھ زیادہ راضی نہ تھے۔ یہ رشتہ دار ایوب کی شرافت اور کشادہ دلی سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کے در پے رہتے تھے۔ اس کا ایوب کو بہت غم تھا۔
مصنف کے خیال میں کامیاب لوگوں کے رشتہ داروں کا رویہ کیسا ہوتا ہے؟
جواب:مصنف نے لکھا ہے کہ لوگ غیروں کو بافراغت دیکھ کر خوش ہوتے ہیں لیکن اپنوں کی خوش حالی سے جلتے ہیں لوگ سمجھتے ہیں کہ خوش حال رشتہ داروں نے ان کے حصے کی نعمتیں غصب کر رکھی ہیں۔
ایوب عباسی نے مصنف کو پتلون پہننے کا مشورہ کیوں دیا؟
جواب:ایوب عباسی نے ایک پتلون سلوائی تھی اور اسے پہننا چاہتے تھے لیکن مصنف سے ڈرتے تھے۔ اس لیے مصنف کو پتلون پہننے کا مشورہ دیا تاکہ بعد میں خود بھی پتلون پہن سکیں۔
ڈاکٹر عبادنے ایوب عباسی سے کیا کہا؟
جواب:ڈاکٹر عباد نے ایوب عباسی سے کہا نہ ٹھکانے سے کھاتے ہو نہ شریفوں کی طرح رہتے ہو سردی کیوں نہ لگے پھر اپنا گرم کوٹ ایوب کو اوڑھا دیا۔
ایوب عباسی کی موت کے وقت ان کے گھر کے باہر کون لوگ جمع تھے؟
جواب:ایوب عباسی کی موت کے وقت ان کے گھر کے باہر یونیورسٹی کے عمائدین، طلبا، بھنگی، بہشتی، چپڑاسی، نائی، دھوبی، بیرے، باورچی، خانساماں، خوانچے والے اور ان میں سے بہتوں کے بیوی بچے موجود تھے؟
ایو ب عباسی کی تدفین کے بعد مولانا ابوبکر نے کیا کہا؟
جواب: مولانا ابو بکر نے کہا کہ بھائیو! ایوب اپنے پیدا کرنے والے کے ہاں پہنچ گئے۔ اگر تم میں سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچی ہو تو معاف کر دینا۔