کے پی کے نہم کلاس مطالعہ پاکستان باب نمبر 4 پاکستا ن کی تاریخ مختصر سوال جواب
KPK 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh Short Questions with answers are combined for all 9th class (Matric /ssc) Level students. Here You can prepare all Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short question in unique way and also attempt quiz related to this Unit. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.
Class/Subject: 9th Class Pak Study
Unit Name: Pakistan Ki Tareekh
Board: All KPK Boards
- Malakand Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Mardan Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Peshawar Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Swat Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Dera Ismail Khan Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Kohat Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Abbottabad Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
- Bannu Board 9th Class Pak Study Unit 4 Pakistan Ki Tareekh short questions Answer
Helpful For:
- All KPK Boards 9th Class Pak Study Annual Examination
- Schools 9th Class Pak Study December Test
- KPK 9th Class Pak Study Test
- Entry Test questions related Pak Study
کے پی کے نہم کلاس مطالعہ پاکستان باب نمبر 4 پاکستا ن کی تاریخ مختصر سوال جواب
پاکستان کا قیام کب تین باتوں کی وجہ سے ایک اہم واقعہ ہے؟
پاکستان کا قیام دعرج ذیل تین باتوں کی وجہ سے ایک اہم واقعہ ہے۔
۱۔ ذریعہ قیام آئینی و سیاسی:
پاکستان کا قیام اس لئے ایک اہم واقع ہے کہ اس کا قیام ایک آئینی اور سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہوئی ہے۔
۲۔ نجات غلامی:
اس کا قیام ایک اہم واقعہ ہے کیونکہ اس کے قیام سے پہلے ہم انگریزوں کے غلام تھے۔ اس کے قیام کی وجہ سے ہمیں انگریزوں کی غلامی سے نجات ملی۔
۳۔ نئی مملکت:
اس کا قیام اہم واقعہ ہے کیو نکہ اس کے نتیجے کے طعر پر برطانوی ہند میں پاکستان کے نام سے ایک مملکت کا قیام عمل میں آیا۔
پاکستان کے ابتدا ئی مسائل کے حل کے لئے قائد اعظم نے کن زریں اصولوں کی نشانی دہی کی؟
پاکستان کے ابتدا ئی مسائل جیسے مہاجرین کی آبادکاری، دفاع، پڑوسیوں کے ساتھ تنازعات،صوبائی اور نسلی تعصب وغیرہ کے حل کے لئے قائداعظم ان زرین اصولوں کی نشان دہی کی۔
تلقین صبر:
مہاجرین کے آباد کاری کے لئے قائد اعظم نے نہ صعف لوگوں کو صبر کی تلقین کی نلکہ جگہ جگہ جا کر لوگوں کے آباد کاری کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔
ملکی سا لمیت:
ملکی دفاع اور سا لمیت کے مسئلے کو مقدم رکھتے ہوئے ملکی بجٹ کا بڑا حصہ دفاع کے لئے مخصوص کر دیا۔
پر امن حل:
آپ نے بھارت اور افغانستان کے ساتھ تنازعات کے پر امن طریقے سے حل کرنے پر زعردیا۔
صوبہ پرستی و نسل پرستی سے گریز:
آپ نے صوبہ پرستی اور نسل پرستی سے گریز کے زرین اصولوں پر عمل کرنے پر زور دیا۔
جذبات خدمت:
آپ نے حکمرانوں کو عوام کے جذبہ خدمت کے زرین اصولوں کی طرف راغب کیا اسور سرکاری ملازمین کو احساس دلایا کہ حکمران نہیں بلکہ خادم قوم ہیں۔
مساوات اور مواشرتی اصاف:
ملکی معشیت کو آپ نے مساوات اور معاشرتی انصاف کے اصولوں پر کار بند رہنے کے لئے زوردیا جس سے سارے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔
امن:
آپ ایسا نظام معشیت چاہتے تھے جو انسانوں کے لئے امن کا پیغام دین کیو نکہ امن ہی سے انسانیت کی بقا ء ممکن ہے۔
احساس تعلیم:
قائداعظم نے نوجوان نسل کو صرف اور صرف تعلیم پر توجہ اور احتجاجی سیاست سے گریز کی بھر پور تعلیم مختلف مواقع پر دی۔
دوستانہ تعلقات:
ضارجہ پالیسی کے حوالے سے مرکزی نکتہ یہ تھا کہ تمام ممالک سے بالعموم اور ہمسایہ اور مسلم ممالک سے خاص طور پر برابری کی بنیاد دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی وکالت کی۔
تقسیم ہندو وستان کے وقت ریاستوں کے الحاق کے لئے کیا فیصلہ کیا گیا؟
تقسیم ہندو وستان کے وقت ریاستوں کے الحاق کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کر سکتی ہیں او ر اگر چاہیں تو آزاد بھی رہ سکتی ہیں لیکن اس میں دوباتوں کا خیال رکھے گا۔
۱) جغرافیائی محل وقوع نظرانداز نہ ہوں۔
۲) الحاق کا فیصلہ رعایا کے مرضی کے مطابق ہوں۔
۱) جغرافیائی محل وقوع نظرانداز نہ ہوں۔
۲) الحاق کا فیصلہ رعایا کے مرضی کے مطابق ہوں۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے نکات بیان کریں؟
ہندوستان نے یکم جنوری ۸۴۹۱ء کو کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل پیش کیا۔ ۲۱ اگست ۸۴۹۱ء اور جنوری ۹۴۹۱ء کو دو رقراردادیں منظور کیں جن کو پاکستان اور بھارت کی حکومتوں نے تسلیم کیا۔ سلامتی کونسل کے ان قرادادوں کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
۱) جنگ بندی: جنگ بندی طور پر بند کی جائے۔
۲) جنگ بندی لائن: اقوام متحدہ کے کمیشن کی نگرانی میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان جنگ بندی لائن کھینچ دی جائے۔
۳) فوجی ھٹاؤ: دونوں ملکوں کی حکومتیں کشمیر سے اپنی اپنی فوجیں ہٹالیں۔
۴) استصواب رائے: اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیر کی ریاستوں میں استصواب رائے کا انتظام کیا جائے گا۔
۱) جنگ بندی: جنگ بندی طور پر بند کی جائے۔
۲) جنگ بندی لائن: اقوام متحدہ کے کمیشن کی نگرانی میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان جنگ بندی لائن کھینچ دی جائے۔
۳) فوجی ھٹاؤ: دونوں ملکوں کی حکومتیں کشمیر سے اپنی اپنی فوجیں ہٹالیں۔
۴) استصواب رائے: اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیر کی ریاستوں میں استصواب رائے کا انتظام کیا جائے گا۔
قرارداد مقاصد اور اس کی اہمیت بیان کریں؟
قرارداد مقاصد ۲۱ مارچ ۹۴۹۱ء کو وزیر اعظم لیاقت علی خان نے دستور ساز اسمبلی سے منظور کروائی۔ قرارداد مقاصد میں حاکمیت الہی، اسلامی اقدار اور تصورات کا تحفظ اور نفاذ اقلیتوں کا تحفظ، وفاق نظام، عدلیہ کی آزادی، بنیادی حقوق اور جمہوریت کا فروغ جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
قرارداد مقاصد کی اہمیت:
بنیادی دستاویز: قراداد مقاصد پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک بنیادی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔
آئینی سازی کے حوالے سے اہمیت:
قراداد مقاصد کے اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں جتنے بھی آئین بنے ہیں۔ ان کی بنیاد قراداد مقاصد پر ہی رکھی گئی ہے۔
آئینی کا حصہ:
اس قراداد کی اس سے بڑھ کر اور کیا اہمیت ہو سکتی ہے کہ موجودہ آئین ۳۷۹۱ء میں قراداد مقاصد کو آئین کا باضابطہ حصہ بنایا گیا ہے اور پہلے آئینوں میں یہ ابتدائیہ یعنی Preamable کا حصہ تھا۔
قرارداد مقاصد کی اہمیت:
بنیادی دستاویز: قراداد مقاصد پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک بنیادی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔
آئینی سازی کے حوالے سے اہمیت:
قراداد مقاصد کے اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں جتنے بھی آئین بنے ہیں۔ ان کی بنیاد قراداد مقاصد پر ہی رکھی گئی ہے۔
آئینی کا حصہ:
اس قراداد کی اس سے بڑھ کر اور کیا اہمیت ہو سکتی ہے کہ موجودہ آئین ۳۷۹۱ء میں قراداد مقاصد کو آئین کا باضابطہ حصہ بنایا گیا ہے اور پہلے آئینوں میں یہ ابتدائیہ یعنی Preamable کا حصہ تھا۔
ء۲۶۹۱ کے انتخابات میں ایوب نے کیسے کامیابی حاصل کی؟
۰۶۹۱ء میں یونین کونسل کے نمائندوں نے ایوب خان کو صدر پاکستان منتخب کیا اور بعد میں ۲۶۹۱ء کے آئین کے تحت یہ تمام B.D. ممبران ایک انتخابی حلقے کی حیثیت اختیار کر گئے۔ ایوب خاسن نے ۰۸ ہزار۔ B.D اراکین کو یا تو خرید کر یا سرکاری دباؤ ڈال کر اپنے آپ کو منتخب کیا اور اس طرح انہوں نے کامیابی حاصل کی۔
معاہدہ تاشقند کیا ہے؟
وجہ تسمیہ:
اس معاہدے کو معاہدہ تاشقند اس لئے کہتے ہیں کہ یہ ازبکستان کے شہر تاشقند میں ہوا ہے۔
سبب:
یہ معاہدہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ۵۶۹۱ء کی جنگ کے سلسلے میں سرانجام پائی ہے۔
ثالث:
معاہدہ تاشقند وہ معاہدہ ہے جو سویت یونین کے ثالثی کی وجہ سے انجام پایا۔
رکن ممالک:
معاہدہ تاشقند کے رکن ممالک پاکستان اور بھارت ہیں۔
دستخط کنندگان:
معاہدہ تاشقند پر اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم لال بہادر ساستری اور پاکستان کے صدر ایوب خان نے دستخط کئے۔
تاریخ معاہدہ:
اس معاہدہ پر پہنچنے کے لئے تاشقند کانفرنس ۴ جنوری ۶۶۹۱ء سے ۰۱ جنوری ۶۶۹۱ء تک جاری تھی۔ روسی وزیر اعظم کی کوششوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات پر بجٹ کے بعد ۰۱ جنوری کو دستخط کئے گئے۔
نکات:
اس معاہدہ کے کل نو نکات تھے جس میں دوسرے بوتوں کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا گیا۔
ایوب خان کے زوال اور تحریک جمہوریت کی ابتراء کیسے ہوئی؟
زوال ایوب خان:
۵۶۹۱ء اور خراب معشیت: ۵۶۹۱ ء کی جنگ نے نہ صرف ملک کو معاشی طور پر کمزور کیا بلکہ مشرقی پاکستان کا یہ احساس بھی تھا کہ دوران جنگ مشرقی پاکستان کے دفاع کے لئے خاطر خواہ انتظام نہیں تھا جس سے ایوب خان کا زوال واضح تھا۔
صوبائی خود مختاری:
دوران جنگ مشرقی پاکستان کے احساس عدم تحفظ کی وجہ سے صوبائی خود مختاری کی تحریک شروع ہوئی۔
بنیادی پیپلز پارٹی:
ایسے ڈورتحال میں ۷۶۹۱ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھ دی۔
تحریک جمہوریت:
پیپلز پارٹی نے تحریک جمہوریت چلائی جو ایوب خان کے خلاف کافی مقبول ہوئی۔ اس دوران طلباء کی تحریک بھی ملک کے دونوں حصوں میں پھیل گئی اور کسان، مزدور،وکیلز اور سرکاری ملازمین بھی حکومت کے خلاف تحریک جمہوریت میں شامل ہوگئے۔
لیگل فریم ورک آرڈر(ایل۔ایف۔او) کے چیدہ چیدہ نکات بیان کریں؟
لیگل فریم ورک آرڈر:
لیگل فریم قرک آرڈر ایک آئینی فارمولا تھا جو یحیٰ خان نے ۹۲ مارچ ۹۶۹۱ء کو پیش کا۔
چیدہ چیدہ نکات:
تحفظ اسلامی نظریہ: مستقل کے آئین میں اسلامی نظریہ کو تحفظ دیا جائے گا۔
وفاق حکومت: اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک وفاق حکومت ہوگی جو ملک کے تمام علاقوں پر مشتمل ہوگی۔
بنیادی حقوق وغیرہ: آئین میں بنیادی حقوق، بالغ رائے دہی اور عدلیہ کی آزادی کو تحفظ دیا جائے گا۔
صوبائی خود مختتاری: آیہن میں ایک مضبوط مرکز کے ہوتے ہوئے زیادہ سے زیادہ صوبائی خودمختاری دی جائے گی۔
یکساں مواقع:
تمام شہروں کو قومی زندگی میں یکساں مواقع مہیا کرنے کے علاوہ تمام علاقوں سے معاشی ناہمواری ختم کی جائے گی۔
ارکان قومی اسمبلی:
قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد ۳۱۳ ہوگی۔
تین ارکان:
خواتین کے لئے ان میں ۳۱ تشستیں مخصوس ہوں گے۔
ء۱۹۷۰کے عام انتخابات میں کیا انتخابی نتائج سامنے آئے؟
تاریخ انتخابات: یہ انتخابات دسمبر اور جنوری ۱۷أ۰۷۹۱ ء میں منعقد ہوئے۔
ترقی پاکستان:
انتخابی نتائج کے مطابق مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ ۹۶۱ نشستوں میں سے ۷۶۱ نشستیں حاصل کیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے مشرقی پاکستان کی ایک نشست بھی حاصل نہیں کی۔
مغربی پاکستان:
مغربی پاکستان میں پاکستان پیپلز پارٹی نے ۸۳۱ تشستوں میں سے ۸۹ تشستیں حاصل کیں جبکہ عوامی لیگ نے مغربی پاکستان میں کوئی نشست حاصل نہیں کی۔ مغربی پاکستان کے چار صوبوں میں سے پنجاب اور سندھ میں پیپلز پارٹی جبکہ صوبہ سرحد اور بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے کافی تشستیں جیت کر دونوں صوبوں میں حکومت بنالی۔