کے پی کے نہم کلاس مطالعہ پاکستان باب نمبر 3 ارض پاکستان مختصر سوال جواب
KPK 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan Short Questions with answers are combined for all 9th class (Matric /ssc) Level students. Here You can prepare all Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short question in unique way and also attempt quiz related to this Unit. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.
Class/Subject: 9th Class Pak Study
Unit Name: Arz e Pakistan
Board: All KPK Boards
- Malakand Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Mardan Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Peshawar Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Swat Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Dera Ismail Khan Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Kohat Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Abbottabad Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
- Bannu Board 9th Class Pak Study Unit 3 Arz e Pakistan short questions Answer
Helpful For:
- All KPK Boards 9th Class Pak Study Annual Examination
- Schools 9th Class Pak Study December Test
- KPK 9th Class Pak Study Test
- Entry Test questions related Pak Study
کے پی کے نہم کلاس مطالعہ پاکستان باب نمبر 3 ارض پاکستان مختصر سوال جواب
پاکستان کا محل وقوع:
پاکستان جنوب ایشیاء کے شمال مغربی حصے میں تقریبا ۴۲ تا ۷۳ عرض بلد شمال اور ۱۶ تا ۶۷ طول بلند مشرقی کے درمیان پھیلا ہوا ہے اور کل رقبہ ۶۹۰۶۹۷ مربع کلو میٹر ہے۔
محل وقوع کی اہمیت
حساس خطہ:
پاکستان جغرافیائی اورسیاسی لحاظ سے حساس خطے میں واقع ہے۔
تجارتی اہمیت:
پاکستان افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے لئے اہم تجارتی راستے کا کام کرتا ہے۔ چین کے ساتھ شاہر اہ قراقرم کے ذریعے تجارت ہوتی رہتی ہے۔
قلب اسلام:
پاکستان دبیائے اسلام کے قلب میں واقع ہے جو مغرب میں مراکش سے لیکر مشرق میں انڈونیشیاء تک پھیلی ہوئی ہے۔
قرب وسطی ایشیاء:
پاکستان قدرتی و سائل خصوسا تیل سے مالا مال وسطی ایشیاء اور مشرقی وسطی کے قریب میں واقع ہے۔
حسین وادیاں:
گلیات، مری، سوات و کاغان اور کشمیر کے خوبصورت وادیاں اس کے محل وقوع کو اور اہمیت دینے کا ذریعہ ہے۔
قدیم تھذیبیں: پاکستان میں واقع وادی سنھ اور گندھا را کی قدیم تہذیبیں ساری دنیا کے سیاحوں کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
پاکستان حدوار بعہ درج ذیل ہے۔
مشرقی: پاکستان کے مشرق میں بھارت واقع ہے۔ بھارت کے ساتھ سرحد کی لمبائی ۰۱۶۱ کلو میٹر ہے۔
مغرب:
پاکستان کے مغرب میں ایران واقع ہے۔ جس کے ساتھ سرحد کی لمبائی ۲۳۸ کلو میٹر ہے۔
شمال مغرب:
پاکستان کے شمال مغرب میں اسلامی ملک افغانستان واقعہے۔ پاک افغان سرحد کو ڈیورنڈ لائن کہتے ہں۔ یہ سرحد ۳۹۸۱ ئمیں متعین کی گئی تھی۔ اس کی لمبائی ۰۵۲۲ کلو میٹر ہے۔ سمال میں افغانستان کی ایک تنگ پٹی واخان پاکستان کو تاجکستان سے جدا کرتی ہے۔
شما ل مشرق:
پاکستان کے شمال مشرق میں چین جیسا دوست ملک واقع ہے۔ چین کے ساتھ سرحد کی لمبائی ۵۸۵ کلو میٹر ہے۔
جنوب:
پاکستان کے جنوب میں بحیرہ عرب واقع ہے اور ساحلی پٹی کی لمبائی ۶۴۰۱ کلو میٹر ہے۔
۱) سطور ح مرتفع ۲) میدانی علاقے
۳) ریگستانی علاقے ۴) ساحلی علاقے
سطوح مرتفع:
یہ اسلام آباد کے جنوب میں دریائے سندھ اور دریائے جہلم کے درمیان واقع ہے۔ اس کی بلند ی ۰۰۳ سے ۰۰۶ میٹر تک ہے۔ دریائے سوان اس کا اہم دریا ہے۔ یہ معدنیات سے مالامال ہے۔ جس میں اہم ترین نمک ، جپسم، چونے کا پتھر، کوئلہ اور معدنی تیل ہے۔
اس کے جنوب میں کوہستان نمک کا سلسلہ، ضلع جہلم، چکوال، کالا باض اور میانوانی میں واقع ہے۔ کھیوڑا کی نمک کی مشہور کان اس میں واقع ہے۔ کوہستان نمک کی اوسط بلندی ۰۵۷ سے ۰۰۹ میٹر تک ہے۔ اس کی اہم ترین چوٹی سیکسر کی بلندی ۷۲۵۱ میٹر ہے۔
۲) سطح مرتفع بلوچستان:
یہ پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ اس کی اوسط بلندی ۰۰۶ سے ۰۱۰۳ میٹر تک ہے۔ یہ وسیع علاقہ ۰۹۱، ۴۳ مربع کلو میٹر پر پھیلا ہواہے۔
راس کوہ اور چاغی کے پہاڑو اس سطح مرتفع کے شمال میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ ذزوب اور کوئٹہ کے علاقے بھی اس میں واقع ہیں۔ نمکین پانی کی مشہور جھیل ہامون مشخیل یہاں پر واقع ہے۔
۳) میدانی علاقے:
میدانی علاقو ں میں دریائے سندھ کا میدان ۰۰۰۰۷ مر بع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ دینا کے ذرخیز ترین میدانوں میں سے ہیں۔ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے ذرخیز مٹی سے یہ میدان بنا ہوا ہے جو کہ ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں سے نکلے ہوئے ہیں اس کے دو حصے ہیں۔
دریائے سندھ کا بالائی میدان:
دریائے سندھ، چناب، جہلم، راوی اور سطلج پر مشتمل دریائے سندھ کا بالائی میدان صوبہ پنجاب پر مشتمل ہے۔ یہ شمال میں اٹک سے جنوب میں مٹھن کوٹ تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کی ڈھلوان شمال مغرب سے جنوب کی طرف ہے۔ یہ سطح سمندر سے ۰۰۴ فٹ تا ۰۰۲۱ فٹ بلند ہے جس کو دریائے سندھ اور معاون دریاؤں نے دو آبوں اور سیلابی میدانوں میں تقسیم کر دیا ہے۔
دریائے سندھ کا زیریں میدان:
یہ صوبہ سندھ پر مشتمل ہے جو مٹھن کوٹ سے سمندر تک پھیلا ہوا ہے۔ شمال میں اس کی بلندی ۰۰۴ فٹ ہے جبکہ جنوب میں یہ ۰۲ فٹ تک ہے۔ اس میں ڈھلوان بہت کم ہے جس کی وجہ سے دریائے سندھ نہایت کم رفتار سے بہتا رہتا ہے۔ آخر میں دریائے سندھ ایک ڈیلٹا بنا کر سمندر میں گرتا ہے۔ یہاں پر دریائے سندھ کئی شاخوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ اس میدان میں رن کچھ کا علاقہ شامل ہے۔
۳) ریگستانی علاقے:
پاکستان کے وہ علاقے جہاں ریت اور ریت کے ٹھیلے ہوتے ہیں جہاں پر بارشوں کی انتہائی کمی ہوتی ہے۔ ان بے آب و گیاہ علاقوں کو ریگستان کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے مشہور ریگستانی علاقے تھل کا ریگستانی علاقہ، چولستان کاریگستانی علاقہ، نارا اور تھر پاکر کار یگستانی علاقہ اور چاغی اور خاران کے ریگستانی علاقے ہیں۔ یہاں پر صحرائی نباتات پائے جاتے ہیں۔ یہ غیر آباد ہیں اور بنجر ہونے کی وجہ سے آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔ لوگ خانہ بدوش ہیں اور بھیڑ بکریاں پالے جاتے ہیں۔
۴۔ ساحلی علاقے:
پاکستان کے جنوب میں بحیرہ عرب ہے۔ اس کے کنارے کا سارا علاقہ ساحلی علاقے کہلاتے ہیں۔ یہ مشرق میں بھارت کے سرحری علاقے رن کچھ سے شروع ہو کر مغرب میں بلوچستان اور ایران کے سرحد ی علاقے تک واقع ہے۔ اس کی کل لمبائی ۶۴۰۱ کلو میٹر ہے۔ یہ معدنی ذخائر سے مالا مال علاقے ہیں۔ ماہی گیری کے پیشہ نے صنعت کی شکل اختیار کی ہے۔ یہ دوحصوں ساحل سندھ اور ساحل بلوچستان پر مشتمل ہے۔ اس میں کرچی اور گوادر کے اہم بندر گاہ ہیں ہیں۔
موسم اور آب و ہوا میں فرق:
موسم کسی جگہ یا مقام کے کرہ ہوائی میں درجہ حرارت، نمی، دباؤ اور بارش کی موجودہ کیفیت یا حالت کا نام ہے جبکہ آب و ہوا کسی جگہ یا علاقے کے کرہ ہوائی میں طویل عرصے تک درجہ حرارت، نمی دباؤ اور بارش کی حالت ہوتی ہے جو کم از کم ۰۳ سال کا عرصہ ہوتا ہے۔ موسم ہر لمحے اور ہر علاقے سے دوسرے علاقے میں تغیر پذیر ہوتا ہے جبکہ آب و ہوا میں تبدیلی ایک طویل عرصہ کے بعد ممکن ہوتی ہے۔
گلیشئز:
قدرتی طور پر جمع شدہ برف کا ایک بہت بڑا تو وہ جو آہستہ آہستہ کشش ثقل اور اپنی مادی دباؤ کی وجہ سے حرکت کر رہا ہوتا ہے، گلیشئز کہلاتا ہے۔
پاکستان کے اہم گلیشئز:
۱) سیاچن گلیشئز: سیاچن گلیشئز کوہ قراقرم میں واقع ہے۔ اس کی لبمائی ۸۷ کلو میڑت ہے۔
۲) بالتورو گلیشئز: یہ بھی کوہ قراقرم میں واقع ہے۔ اس کی لمبائی ۲۶کلو میٹر ہے۔
۳) باتورہ گلیشئز: یہ وادی ہنزہ میں واقع میں واقع ہے۔ اس کی لمبائی ۷۵ کلو میٹر ہے۔
پاکستان میں دریاؤں کے تین نظام ہئں۔ جو درج ذیل ہیں۔
۱) دریائے سندھ کا نظام
۲) اندرون دریاؤں کا نظام
۳) ساحلی مکان کے دباؤ ں کا نظام
۱) دریائے سندھ کا نظام:
دریائے سندھ پاکستان میں بہنے والا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے کو کہ شمال سے جنوب کی طعف بہتا ہے۔ اس کی لمبائی ۰۰۹۲ کلو میٹر ہے۔ اس کے مشرق معاون دریائے ستلج، بیاس، راوی، چناب، اور جہلم ہیں۔ اور م،غربی معاون دریائے گلگت، دریائے سوات، پنج کوڑہ کابل، کرم، ٹوچی، بولان وغیرہ ہیں۔ ان تمام دریاؤں کا کار گزار یوں سے ایک وسیع میدان وجود میں آیا ہے۔ اس میدان کو دریائے سندھ کامیداب کہتے ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے اہم ترین اور زرخیز میدانوں میں ہوتا ہے۔
۲) اندرونی دریاؤں کا نظام:
جنوب مغربی بلوچستان میں دریا سمندر میں نہیں بلکہ جھیلوں میں جا کر ختم ہو جاتے ہیں۔ چاغی اور اس کوہ کے پہاڑوں سے نکل کر یہ دریا مقامی جھیلوں تک پہنچنے سے پہلے غائب ہو جاتا ہیں۔ہامون مشخیل اور ہامون لورااس علاقے کے مشہور جھیلیں ہیں۔
۳۔ ساحلی مکران کے دریاؤں کا نظام:
جنوب میں ساحلی پہاڑوں سے نکل کر دیا سیھے بحیرہ عرب میں گرجاتے ہیں جن کے معاونین دریا بہت کم ہیں۔ یہاں کے چند اہم دریا جب پورالی ہنگول اور سشت ہیں۔
پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں میں برفانی تیندوے، کالے اور بھورے ریچھ، اودھ بلاؤ بھیڑ ئیے، سیاہ گوش، مارخور، عام چیتے، بلیوں کے کئی اقسام، مارکوپولی بھیڑ یں، ہرن، برفانی چیتے اور برفانی مرغے وغیرہ قسم کی جنگلی حیات پاتی ہیں۔
ماحولیاتی خطرات:
کوئی خاص عمل، حالت یا محرک جو ماحول کے لئے خطرات کا سبب ہوں، ماحولیاتی خطرات کہلاتے ہیں۔ ماحولیاتی خطرات میں آلودگی اور قدرتی آفات دونوں شامل ہیں۔ ہوا، پانی، زمین اوعر شور کی آلودگی کے علاوہ قدرتی آفات جیسے زلزلہ، سونامی، سیلاب، بادوباراں، طوفان، ضشک سالی اور زمین کا سرکناماحولیاتی خطرات ہیں کیونکہ ان سے ماحول کو نقصان ہوتا ہے اور آب و ہوا میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے کو انسانی زندگی اور تمدن کے لئے خطرے کا سبب ہے۔