کے پی کے نہم کلاس اسلامیات سبق نمبر 4 سورہ انفال29 تا 37 مختصر سوال جواب
KPK 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 Short Questions with answers are combined for all 9th class (Matric /ssc) Level students. Here You can prepare all Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short question in unique way and also attempt quiz related to this Lesson. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.
Class/Subject: 9th Class Islamyat
Lesson Name: Surah Al-Anfal 29 to 37
Board: All KPK Boards
- Malakand Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Mardan Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Peshawar Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Swat Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Dera Ismail Khan Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Kohat Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Abbottabad Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
- Bannu Board 9th Class Islamyat Lesson 4 Surah Al-Anfal 29 to 37 short questions Answer
Helpful For:
- All KPK Boards 9th Class Islamyat Annual Examination
- Schools 9th Class Islamyat December Test
- KPK 9th Class Islamyat Test
- Entry Test questions related Islamyat
کے پی کے نہم کلاس اسلامیات سبق نمبر 4 سورہ انفال29 تا 37 مختصر سوال جواب
اس سبق میں تقوی کے کیا انعامات بیان ہوئے ہیں؟
تقوی کا مطلب ہے اللہ تعالی سے ڈرتے رہنا اور گناہوں سے پرہیز کرنا۔اس سبق میں تقویٰ کے جو انعامات بیان ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
پرہیزگار یعنی متّقی لوگوں کو اللہ تعالی کی نعمت فرقان عنایت فرماتا ہے۔یعنی متقی لوگوں میں حق و باطل میں تمیز کرنے والی ایک قلبی بصیرت پائی جاتی ہے۔
پرہیزگار لوگوں پر اللہ تعالی بہت مہربان ہوتا ہے اگر علم غفلت میں ان سے کوئی خطا سرزد ہو جائے تو اللہ تعالی اپنے کرم کی چادر سے اسے ڈھانپ لیتا ہے اور کسی کو بھی ان کی خبر تک نہیں ہوتی.
پرہیزگار لوگوں پر اللہ تعالی اس قدر مہربان ہوتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے خطائیں معاف فرمائے گا اور ان کو جنت میں داخل فرمائے گا۔
واذا يمكروا بكل الذين كفروا میں کس واقعہ کی طرف اشارہ ہے؟
۔ ہے جب صحابہ کرام نے مدینہ جائیں تو وہاں کے لوگ جوق در جوق مسلمان ہونے لگے یہ دیکھ کر مشرکین مکہ سخت تشویش میں مبتلا ہو گئے ۔انہیں ڈر تھا کہ اگر حضور بھی مدینہ چلے گئے تووہاں اسلام تیزی کے ساتھ پھیلتا جائے گا۔ اور ہمارے لیے خطرہ بنے گا۔ اس سلسلے میں مشرکین مکہ کا ایک اجلاس دارالندہ میں منعقد ہوا جس میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کیا کیا جائے کسی نے قید کرنے کا مشورہ دیا تو کسی نے ملک بدر کرنے کا جب کہ ابوجہل نے مشورہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہید کردیا جائے تو سارا قصہ ختم ہو جائے۔ سارے قبیلوں نے ابوجہل کی اس رائے سےا تفاق کیا۔ جس کے تحت ہر قبیلے سے ایک ایک نوجوان منتخب کیا گیا اور ان نوجوانوں کو خبردار کیا گیا کہ جونہی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے گھر سے باہر تشریف لے آئیں توتم سب نے بیک وقت آپﷺ پہ حملہ کرنا ہے۔
اللہ تعالی نے مشرکین کی اس سازش کو ناکام بنانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہجرت مدینہ کا حکم دیا۔ دی گئی ایات میں مشرکین مکہ کی اس سازش کی طرف اشارہ ہے۔
کفار کے مطالبے کے باوجود اللہ تعالی نے ان پر عذاب کیوں نازل نہ کیا؟
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے کی پیغمبروں کے قوموں پر عذاب نازل ہو چکے
تھے۔ چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور اسلام آخرت تک آخری اور کامل مذہب ہے لہذا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں اللہ تعالی اس قوم کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ کیونکہ ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت سارا کام کرنا تھا اور پورے سرزمین عرب اور دنیا کے کونے کونے تک اسلام کی روشنی پہنچانا تھا۔ اس کے علاوہ مکہ شریف میں اور بھی بہت سے پرہیزگار لوگ موجود تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان پرہیزگار لوگوں کی خاطرمشرکین مکہ اللہ تعالی کے عذاب سے بچ گئے۔