کے پی کے گیارہویں کلاس اسلامیات باب نمبر 3 اسوہء رسول اکرمﷺ مختصر سوال جواب

KPK 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram Short Questions with answers are combined for all 11th class (Intermediate /hssc) Level students. Here You can prepare all Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short question in unique way and also attempt quiz related to this Unit. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.

Class/Subject: 11th Class Islamyat

Unit Name: Uswa e Rasool Akram

Board: All KPK  Boards

  • Malakand Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Mardan Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Peshawar Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Swat Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Dera Ismail Khan Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Kohat Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Abbottabad  Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer
  • Bannu Board 11th Class Islamyat Unit 3 Uswa e Rasool Akram short questions Answer

Helpful For:

  • All KPK Boards 11th Class  Islamyat Annual Examination
  • Schools 11th Class Islamyat December Test
  • KPK 11th Class Islamyat Test
  • Entry Test questions related Islamyat

کے پی کے گیارہویں کلاس اسلامیات باب نمبر 3 اسوہء رسول اکرمﷺ مختصر سوال جواب

اسواؤ حسنہ کا مفہوم بیان کریں۔

اسوہ حسنی ایسے جامع اور کامل نمونے کو کہتے ہیں جس کی تقلید کی جائے رسول اللہ ﷺ کے اسوہ مبارک کو اسوہ حسنی کہتے ہیں چونکہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی قرآن مجید کی تشریح و تفسیر ہے اسی لیے مسلمانوں کو آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ
لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ
ترجمہ تم لوگوں کے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔

رحمت اللعالمین کا مطلب کیا ہے؟

رحمت اللعلمین کا معنی ہے تمام جہانوں کے لیے رحمت، اللہ تعالیٰ نے رسول الل ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔
وما ارسلنک الا رحمۃ اللعلمین
ترجمہ ہم نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
آپ ﷺ کی بعثت جن و انس سمیت تمام مخلوقات عالم کے لیے رحمت ہے۔ اس لیے آپ ﷺ کو رحمت اللعالمین کہتے ہیں۔

اخوت اسلامی سے کیامراد ہے؟

اخوت کا معنی بھائی ارہ کے ہیں۔ اسلام نے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے اہل اسلام میں ایک ایسی اخوت قائم کی ہے جس کے اثرات خونی اور مادی رشتوں سے بھی مضبوط تر ہیں۔رسول اللہ ﷺ کی تشریف اسٓوری سے پہلے عرب معاشرے میں فتنہ و فساد اور جنگ و جدل روز مرہ کا معمول تھا۔ بنی کریم ﷺ نے ان کی ایسی تر بیت کی کہ ان کا مزاج بدل کر دشمن بھی آپس میں دوست ہو گئے۔ مکے سے آئے ہوئے مہاجرین اور مدینے اور مدینے کے انسار کے درمیان، موا خات، کا ایک ایسا رشتہ قائم فرمایا جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ اسلام نے تمام مسلمان کو آپس میں بھائی قرار دیئے ہیں۔

اسلامی مساوات سے کیا مراد ہے؟

مساوات لغوی اعتبار سے برابر ی کو کہتے ہیں۔ اسلامی مساوات سے مراد یہ ہے کہ مسلمان تمام پیلوؤں سے برابر ہیں یعنی قانونی اور معاشرتی لحاظ سے۔ تمام افراد قانون کی نظر میں برابر ہیں۔ معاشرہ کے تمام ادراد کو معاشی، معاشرتی اور علمی ترقی کے یکساں موقع مہیا کیے جائیں گے۔ کسی کو کسی قسم کی سماجی یا مذہبی تقریبات میں اولیت، بر تری یا فضیلت حاصل نہیں۔ اسلام میں امیر، غریب، حاکم و محکوم، آقا اور غلام سرغ و سفید، عجمی و عر بی میں کوئی امتیاز نہیں۔ خود رسول اللہ ﷺ نے دوسرے صحابہ ؓ کے ساتھ مل کر کام کیا۔ خطبہ حجہ الوداع میں آپ ﷺ نے ساری دنیا کو مساوات کا پیغام دیا۔

صبر و استقلال کیا ہے؟ مختصر او اضح کریں۔

صبر کے لغوی معنی روکنے اور بر داشت کرنے کے ہیں اور استقلال کے مغوی معنی استحکام اور مضبوطی کے ہیں۔ صبر و ااستقلال، دل کی مضبوطی، اخلاقی بلندی اور ثابت قدمی کو کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں صبر و استقلال کی بڑی فضیلت بیان ہوئی اور اسے بڑے امور میں سے بتایا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ
نے مشرکین اور کفار کی طرف سے طرح طرح کی تکالیف برداشت کر کے دین اسلام کے تبلیغ کے مشن کو جاری رکھا۔ ابو لہب اور ام جمیل کے بے حد دشمنی، سفر طائف میں شدید تکالیف اور جنگ احد و حوازن میں آپ ﷺ نے صبر و استقلال کے وہ نقوش چھوڑے کہ دنیا میں کہیں بھی اس کی مثال نہیں مل سکتی۔

عفو در گزر پر مختصر نوٹ لکھیں۔

عفو در گزر کا معنی معاف کرنے، نظر انداز کرنے یا سزا نی دینے کے ہیں جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد قدرت رکھنے کے باوجود انتقال نہ لینا۔ عفو در گزر ایک بہترین اخلاق صفت ہے۔ اس سے دشمن دوست ہو جاتے ہیں اور دوستوں میں محبت بڑھ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مؤ منین کے اوصاف میں ایک صفت عفو در گزر بھی ذکر کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی ساری زندگی عفو در گزر کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی جانی دشمنوں کو بھی معاف فرما یا۔ فتح مکہ کے موقع پے آپ ﷺ نے تمام کفار کو معاف فرما یا۔ جو عرصہ درازسے آپ ﷺ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہوتے رہتے تھے۔

ذکر سے کیا مراد ہے؟ اختصار سے بیان کریں۔

ذکر کا لغوی معنی ہے یاد کرنا، بار بار یاد رکھنا اور ذہن میں کسی چیز کو دہرانا۔ دین کی اصطلاح میں اس سے مراد اللہ تعالیٰ کو اد کرنا ہے۔ قرآن کریم میں ایمان والوں کو حکم دیا گیا ہے کہ
یا ایھا الذین امنو ااذکرو االلہ ذکرا کثیرا
ترجمہ ے ایمان والو! تم اللہ کو بہت زیادہ یا کرو۔
ذکر اسلامی عبادت کی روح ہے۔ ذکر الٰہی میں مصروف رہنا اور روتوں کو اٹھ اٹھ کر نماز پڑھنا رسول اللہ ﷺ کا اسوہ حسنی ہے۔ ذکر افضل عبادت ہے جو دل کی زندگی ہے اور اس سے دلوں کو اطمنان حاصل ہوتا ہے۔

ذکر کی کتنی قسمیں ہیں؟

ذکر کی دو بڑی قسمیں ہیں
۱) وہ ذکر جو دل ہی میں ہوا اور زبان پر الفاظ نہ ہو۔ تفکر اور مراقبہ اس کی مختلف صورتیں ہیں
۲) یہ ذکر زبان کے ذریعے ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کو بلند کلمات سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ ذکر انفرادی اور اجتماعی دونوں سے کیا جا سکتا ہے۔ بہر حال اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ادعو ا ربکم تضرعا و خفیا

قرآن مجید کے چند اسماء تحریر کریں۔

قرآن مجید کے چند اسماء مبارک درج ذیل ہیں۔
الکتاب
الفرقان
نور
شفاء
تذکرہ
العلم
البیان وغیرہ۔ اس طرح قرآن کرین کی چند اوصاف یہ ہیں:
حکیم
مجید
مبارک
العزیز
المبین
کریم

نزول قرآن پر مختصر نوٹ لکھیں۔

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے جو آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر تئیس سال کے عرصہ میں آہستہ آہستہ حسب ضرورت نازل ہوئی۔ قرآن مجید پہلے لوح محفوظ میں مکتوب تھا۔ پھر لیلۃ القدر میں جو رمضان المارک میں ایک رات ہے یہ پورے کا پورا لوح محفوظ سے آسمانی دنیا پر نازل ہوا۔ پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حکمت اور فیصلے کے مطابق اس کا نزول جیبرائیل کے ذریعے خاتم النبین محد ﷺ پر شروع ہوا۔ آپ ﷺ کی عمر مبارک تقیبا ۰۴ سا تھی پہلی وحی کے نزول کے وقت آپ ﷺ مکہ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر فاران نامی پہاڑ کے حرانامی غار میں مصروف عبادت تھے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے سورۃ العلق کے ابتدائی پانچ آیات لا کر قرآن کریم کے نزول کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد حالات و مسائل کے مطابق احکامات نازل ہوتے رہے حتیٰ کہ یہ سلسلہ مکمل ہوا۔

، فترۃ الوحی، سے کیا مراد ہے؟

رسول اللہ ﷺ پر سورۃ العلق کے ابتدائی پانچ آیات کے نزول کے بعد تین سال تک مزید وحی نہیں آئی۔ اس عرصے کو فترۃ الواحی، کا زمانہ کہتے ہیں۔ فترۃ کا مطلب ہے چھپنا یا چھپانا۔ اس کے بعد سورۃ مدثر کی ابتدائی آیات سے وحی کا سلسلہ پھر شروع ہوا۔ پھر مسلسل قرآن مجید موقع اور محل کے مطابق تقریبا بیس سال تک نازل ہوتا رہا۔ اس طرح نزول وحی کا کل زمانی ۲۲ سال ۲ ماہ اور ۴۱ دن ہے۔

مکی اور مدنی سورتوں سے کیا مراد ہے؟

جس طرح رسول اللہ ﷺ کی نبوی زندگی کے دور دور تھے۔ قبل از ہجرت کا مکی دور اور بعد از ہجرت مدینہ مدنی دور اسی طرح نزول قرآن کے بھی یہی دو دور ہیں مکی اور مدنی۔
مکی سورتیں۔ وہ سورتیں جو ہجرت مدینہ سے پہلے مکی دور میں نازل ہوئیں خواہ وہ حد و دمکہ سے باہر ہی نازل ہوئی ہوں۔ مکی سورتوں کی تعداد ۷۸ ہے۔
مدنی سورتیں: وہ سورتیں جو ہجرت مدینہ کے بعد دور حضور ﷺ کی رحلت کے زمانے تک نازل ہوئیں۔ مدنی سورتوں کی تعدار ۷۲ ہے۔

مکی اور مدنی سورتوں میں کا فرق ہے؟

مکی اور مدنی ادوار میں چونکہ احوال جدا جدا تھے لٰہذا مکی اور مدنی سورتوں میں طرز بیان معافی اور مضامین وغیرہ کے لحاظ سے کافی فرق ہے۔ مکی سورتوں کا مرکزی موضوع توحید، رسالت اور آخرت ہے۔ اس لیے مکی سورتوں کی خصوصیات میں ایمانیات کا بیان عقائد باطلہ کی تردید، پیش گوئیاں، قسمیہ اسلوب، اختصار و جامعیت اور پرانی امتوں کے احوال وغیرہ بیان ہے۔ جبکہ مدنی سورتوں کا مر کزی موضوع معاشی، معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی مسائل ہیں۔ اس لیے مدنی سورتوں کی خصوصیات میں طوالت، منافقین کا تذکرہ، جہاد عبارات کے احکام، سادہ اسلاب، مؤ منین سے خطاب اور یہود و نصاریٰ کے ساتھ خطبات اور مناظر ہ وغیرہ کا بیان ہوا ہے۔

قرآن مجید کی حفاظت و تدوین پر مختصر نوٹ لکھیں۔

قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے۔ انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون
ترجمہ: بیشک ہم ہی نے قرآن پاک کو اتارا اور ہم اس کی حفاظت کرنے والے ہیں،
آج غیر مسلم بھی اپنی تجربات کی بناء پر قرآن مجید تحریف ہونے سے محفوظ ہونے کی شہادت دیتے ہیں۔ (ڈاکٹر حمید اللہ)۔ قرآن مجید کی حفاظت دونوں طریقوں صدری حفاظت اور کتابی حفاظت سے ہوئی ہے۔ رسول اللہ ﷺ پر جو آیات نازل ہوتے آپ ﷺ صحابہ کرام ؓ کو یاد بھی کرواتے اور ساتھ کاتبین وحی کو بلایا کر لکھواتے بھی۔ پھر ابو بکر ؓ کے زمانے میں اصحابہ کرام ؓ نے متفقہ نسخہ تیار کروایا اور پھر حضرت عثمان ؓ کے عہد میں ایک ہی لغت قریش میں امام مصحف تیار کیا گیا۔ جس کو تاریخ اسلام میں مصحف عثمانی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

قرآن مجید کی خوبیاں بیان کریں۔

قرآن مجیف سچی کتاب ہے۔ دعوت اور پیغام بھی سچا ہے اور دلائل انتہوئی مضبوط اور تضاد سے پاک ہے۔
قرآن مجید نے افراد اور اقوام کی کامیابی کی ضمانت دی ہے۔ قرآن مجید ایک کتاب انقلاب اور دلوں کو متحرک کرنے والی کتاب ہے۔
قرآن مجید تربیت اور تزکیہ نفس کرنے والی کتاب ہے۔ اس کی تلاوت سے دلوں میں خشوع اور عزم و یقین پیدا ہوتی ہے۔
قرآن عجیب معجزہ کتاب ہے کوئی آج تک اس کی نظیر نہیں پیش کر سکی ہے اور نہ کر سکے گی۔

حدیث سے کیا مراد ہے؟ حدیث کے اقسام بیان کریں۔

لغت میں حدیث سے مراد خبر، بات چیت یا نئی چیز ہے لیکن شرعی اصطلاح میں اس سے مراد رسول اللہ ﷺ کے ہدایت کردہ اقوال اور توریبات ہیں۔ حدیث عحی خفی اور وحی غیر متلو ہے۔
حدیث قولی: جس میں حضور ﷺ نے کسی بات کو کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کچھ فرمایا ہو۔
حدیث فعلی: جس میں راوی نے حضور ﷺ کا اختیار کردہ کوئی عمل اور طریقہ بیان کیا ہوا۔
حدیث تقریری: ایسے امور جو رسول اللہ ﷺ کے سامنے واقع ہوئے ہوں اور آپ ﷺ نے ان پر خاموسی اختیار فرمائی ہو یا اس کی تحسین و آفرین کا اشارہ دیا ہو۔

سنت سے کیا مراد ہے؟

سنت کے لفظی معنی طریقے اور راستے کے ہیں خواہ اچھا ہو یا برا۔ اصطلاح شرعیت میں سنت رسول کے معنی حضور ﷺ کے اختیار کردہ ہدایت کردہ طریقے ہیں۔ جمہور محدثین کے نزدیک نب کریم ﷺ کے تمام اقوال، افعال، تقریرات، اخلاق، جلیلہ، مگازی حتیٰ کہ بعثت سے قبل کے احوال بھی سنت کے ضمن میں آتے ہیں۔ اس کی جمع سنن ہے۔ پچھلے انبیاء کے بھی سنن جن میں منقول قابل تقلید رہے ہیں۔

حدیث و سنت میں کیا فرق ہے؟

عام محدثین کے نذیک حدیث و سنت ایک ہی چیز کے دو نال ہیں۔ تاہم بعض کے نزدیک قول رسول ﷺ کو حدیث اور فعل رسول ﷺ کو سنت کہتے ہیں۔ ذراغوو فکر کرنے سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ حضور ﷺ کا قوم و فعل، تقریروتائبد عمل کہلاتا ہے مگر اس کا بیان و روایت حدیث کہلاتا ہے۔ صحابی اور بالخصوص خلفائے راشدین کا عمل بھی سنت میں داخل ہے۔

حدیث یا سنت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یا آیا حدیث و سنت ماخذ شرعیت میں حجت ہت؟

اسلامی شرعیت کے چار بنیادی ماخذ قرآن، سنت رسول اللہ ﷺ اجماع اور قیاس ہیں۔ حدیث عحی اور کتاب اللہ کی تشریح و تفسیر ہے۔ بعض جرائم کی سزائیں تو قرآن کریم نے بتادی ہیں تاہم بقیہ جرائم کے تعزیرات کے سلسلے میں حدیث و سنت کی طرح رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس طرح مختلف متنازعی امور میں رسول اللہ ﷺ کو قاضی حاکم بنانے اور آپ ﷺ کا فیصلہ تسلیم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حدیث پر عمل واجب اور مؤجب فلاح دارین۔

صحاح ستہ سے کیا مراد ہے؟ یا اہل سنت کے نزدیک حدیث کی مستند کتابیں کتنی اور کون سی ہیں؟

صحاح ستہ: صحاح جمع ہے صحیح کا۔ ستہ عربی میں چھ کو کہتے ہیں۔ چھ جلیل القدر محدثین کرام نے احادیث نبوی ﷺ کی چھ مستند ترین کتابیں مرتب کیے ہیں جنہیں صحاح ستہ کہتے ہیں۔ ان میں بخاری شریف کو سب پر اولیت حاصل ہے۔ اس کے بعد مسلم شریف، ان دونوں کو صحیحین بھی کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ جامع الترمذی سنن ابی داؤد سنن نسئی اور سنن ابن ماجہ شامل ہیں۔

صحا ح ست اور ان کے مصنفین کے نام تحریر کریں۔

صحیح بخاری: امام ابو عبید اللہ محمد بن اسماعیل بخاری ؒ
صحیح مسلم: امام مسلم بن حجاج بن مسلم قشیریؒ
جامع الترمذی: مام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ الترمذیؒ
سنن ابی داؤد: امام ابو داؤد سلیمان بن اشعثؒ
سنن نسائی: امام ابو عبید الرحمان احمد بن علی النسائیؒ
سنن ابن ماجہ: امام ابو عبید اللہ محمد بن یزید ابن ماجہ القزوینیؒ

اصول اربعہ کیا ہیں؟ اصول اربعہ کے مصنفین کے نام لکھیں۔

اصول اربعہ اہل تشیع فقہ جعفریہ کی چار مستند کتابیں ہیں۔
الکافی: ابع جعفر محمد بن یعقوب الکینیؒ
من لا یحضر ہ الفقیہ: ابع جعفر محمد علی بن بابو یہ قمیؒ
الاستبصار: ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسی ؒ
تھذیب الاحکام: ابو جعفر محمد الحسن الطوسیؒ

You Can Learn and Gain more Knowledge through our Online Quiz and Testing system Just Search your desired Preparation subject at Gotest.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button