کے پی کے گیارہویں کلاس اسلامیات باب نمبر 1 بنیادی عقائد مختصر سوال جواب
KPK 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid Short Questions with answers are combined for all 11th class (Intermediate /hssc) Level students. Here You can prepare all Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short question in unique way and also attempt quiz related to this Unit. Just Click on Short Question and below Answer automatically shown. After each question you can give like/dislike to tell other students how its useful for each.
Class/Subject: 11th Class Islamyat
Unit Name: Bunyadi Aqaid
Board: All KPK Boards
- Malakand Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Mardan Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Peshawar Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Swat Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Dera Ismail Khan Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Kohat Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Abbottabad Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
- Bannu Board 11th Class Islamyat Unit 1 Bunyadi Aqaid short questions Answer
Helpful For:
- All KPK Boards 11th Class Islamyat Annual Examination
- Schools 11th Class Islamyat December Test
- KPK 11th Class Islamyat Test
- Entry Test questions related Islamyat
کے پی کے گیارہویں کلاس اسلامیات باب نمبر 1 بنیادی عقائد مختصر سوال جواب
اسلام کا لفظی اور اصطلاحی معنی لکھیں۔
اسلام کے لفظی معنی حکم ماننے گردن جھکانے اور اپنے آپ کو کسی کے سپرد کرنے کے ہیں۔
اصطلاحی معنی:
اصطلاحی معنی کے لحاظ سے انبیاء کرام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کے احکام ماننے، اللہ کے سامنے گردن جھکانے اور خود کو اللہ کے سپرد کرنے کو اسلام کہتے ہیں یعنی اسلام اس دین کا نام ہے جس کی تبلیغ وترسیل کے لیے حضرت آدم ؑ سے لے کر محمد ﷺ تک تمام انبیاء یکے بعد دیگر ے دنیا میں تشریف لائے۔
تشریعی اسلام سے کیا مراد ہے؟
تشریعی اسلام۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقل و فکر دے کر محدود اختیارات اور آزادی دی ہے۔
اگر انسان اپنے ان اختیارات اور آزادی کو رخائے الہٰی کی خاطر اللہ کے احکام کی تعمیل میں استعمال کرے اور اللہ اور رسول ﷺ کے احکامات کا تابع ہوجائے تو یہ اطاعت اس کی تشریعی اسلام ہے۔
ایمان اور عمل صالح سے کیا مراد ہے؟
ایمان: زبان ست توحید رسالت اور آخرت کا اقرار اور دل سے ان عقائد پے یقین رکھنا، ایمان کہلاتا ہے۔ لفظ اسلام کے مقابلے میں لفظ ایمان کا تعلق دل اور باطن سے ہے۔
عمل صالح: ایما کی بنیاد پر حصول رضا ئے الہٰی کی خاطر اللہ تعالیٰ کے احکام پر حضور ﷺ کے بنائے ہوئے طریقے سے عمل کرنے کو عمل صالح کہتے ہیں۔
عمل صالح کی کتنی قسمیں ہیں؟
عمل صالح کی تین قسمیں ہیں
۱) عبادات
۲) مواملات
۳) اخلاقیات
عقائد سے کیا مراد ہے؟
عقائد: عقائد جمع ہے عقیدے کی، عقید سے نکلا ہے جس کے معنی گرہ لگانے، عہد د پیمان باندھنے اور قول و قرار کے ہیں۔ جبکہ اصطلاح میں عقائد سے مراد انسان کے وہ پختہ نظریات اور خیالات ہیں جو دل کی گہرائیوں میں اترجائے اور کوئی شک و شبیہ باقی نہ رہے۔
اسلام کے بنیادی عقائد کون سے ہیں؟
اسلام کے بنیادی عقائد درج ذیل ہیں۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان
رسالت پر ایمان
آخرت پر ایمان
ملائکہ پر ایمان
آسمانی کتابوں پر ایمان
تقدیر پر ایمان
موت کے بعد زندگی پر ایمان
عقید ہ توحید سے کیا مراد ہے؟
عقیدہ توحید کے لفظی معنی ہیں ایک ماننا اور یکتا جاننا۔ عقیدہ توحید سے مراد اللہ تعالیٰ کو ذات و صفات اور عبادت میں ایک یکتا ماننا ہے۔ عقیدہ توحید ایمان کی بنیاد ہے۔
وجود باری تعالیٰ پے لائل پیش کریں۔
وجود باری تعالیٰ پر سب سے بڑی دلیل یہ کار خانہ کائنات ہے۔ جس طرح ایک جھاٹی عمارت بغیر معمار کے تعمیر نہیں ہو سکتا ہے تو کس طرح یہ عظیم الشان کا ئنات خود نخود وجود میں آسکتے ہیں۔ پھر جس طرح یہ کائنات ایک نا معلوم وقت سے ایک خاص نظم کے تحت چل رہے ہیں یہ اس بات کی بہت واضح دلیل ہے کہ اللہ موجود ہے۔ وہ اس کائنات کا واحد خالق اور مدبر و منظم ہے۔
سورۃ التوحید یا سورۃ الاخلاص کا مفظی ترجمہ کریں۔
سورۃ الاخلاص کا ترجمہ: آپ کہہ دیجئے اللہ ایک ہے۔، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس کی کوئی اولاد ہے، نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور کوئی اس کے برابر ہے۔
توحید فی الذات سے کیا مراد ہے؟
توحید وی الذات: توحید فی الذات سے مراد یہ عقیدہ رکھنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں اکیلا اور تنہا ہے۔ کوئی اس کا ہمسر اور برابر نہیں۔ اللہ احد ہے، صمد ہے ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، الحی القیوم ہے۔
توحید فی الصفات سے کیا مراد ہے؟
توحید فی الصفات: جس طرح اللہ تعالیٰ ذات میں یکتا و تنہا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ صفات میں یکتا و تنہا ہے اسی طرح اللہ تعالی صفات میں بھی یکتا و تنہا ہے۔ اللہ جیسے صفات کسی اور کے نہیں ہے۔ اللہ کے صفات ذاتی ہیں۔
توحید کے تقاضے کیا ہیں؟
توحید کت تقاضے: اللہ تعالی ذات و صفات میں یکتا، تنہا اور بے نظیر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسی توحید کا تقاضہ ہے کہ اللہ کو مالک، حاکم رازق اور معبود اکیلا مانا جائے۔
شرک سے کیا مراد ہے؟
شرک کے معنی شریک کرنے کے ہیں۔ یعنی اللہ تعالی ذات، صفات اور تقاضائے صفات میں کسی کو شریک ٹھہرانا شرک کہلاتا ہے۔ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ شرک کو اللہ معاف نہیں کرتا ہے۔ شرک توحید کی ضد ہے۔
شرک کے کتنے اقسام ہیں؟
شرک کے اقسام: شرک کے تین اقسام ہیں۔
۱) شرک فی الذات
۲) شرک فی الصفات
۳) شرک فی تقا ضائے الصفات
شرک فی الذات سے کیا مراد ہے؟
شرک فی الذات: کسی کو اللہ تعالی کے ہمسر اور برابر سمجھنا یا کسی کو اللہ تعالیٰ کا اولاد یا اللہ کو کسی کا اولاد سمجھنا شرک فی الذات ہے۔
شرک فی الصفات بیان کریں۔
شرک فی الصفات: شرک فی الصفات سے کیا مراد ہے کہ اللہ تعالی جیسی صفات کسی دوسرے کے لیے ماننا یعنی اللہ جیسا علم، قدرت، ازلی و ابدی ہونا یا قادر مطلق ہونا کسی اور کے لیے ماننا شرک فی الصفات ہے۔ لیس تمثلہ شی ء کوئی چیز اس کے مثل نہیں۔
صفات کے تقاضوں میں شرک کیا ہے؟
اللہ تعالیٰ کی صفات کے تقاضوں میں کسی کو شرک کرنا، صفات کے تقاضوں میں شرک ہے یعنی اللہ رازق ہے۔ تمام مخلوق کو وہ رزق دیتا ہے۔ کسی اور کے لیے یہ صفت ماننا اس جیسے دوسرے صفات ماننا صفات کت تقاضوں میں شرک کہلاتا ہے۔ کیونکہ جب یہ صفات اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں تو اس کے تقاضے بھی اس ذات کے لیے خاص ہوتا چاہئے۔
شکر کیا ہے؟
اللہ تعالیٰ منعم حقیقی ہے۔ اس کے شکر کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ نہ صرف زبان سے اللہ کا شکر ادا کیا جائے بلکہ اطاعت اور بندگی اس کے لیے خاص کر دیا جائے۔
شرک کی حقیقت کیا ہے؟
شرک صرف یہی نہیں کہ پتھر یا لکڑی کے بت بنا کر ان کو پوجا جائے بلکہ شرک یہ بھی ہے کہ ہر چھوٹی بڑی حاجت پوری کرنے کے لیے اللہ تعالی کے سوا کس اور سے لو لگائی جائے۔
اپنے مسائل کو انسانوں کے سامنے اسی عاجزی اور امید سے پیش کرنا جس طرح اللہ تعالیٰ سے پیش کیا جاتا ہے بھی شرک میں داخل ہے۔ مختصر یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی باطل رضائے طلب کرنا اور امید رکھنا شرک میں داخل ہے۔
انسانی زندگی پر عقیدہ توحید کے اثرات بیان کریں۔
عقیدہ توحید سے انسانی شخصیت کو بہت مستحکم بنیادیں مل جاتی ہیں۔ انسانی زندگی کے سارے پہلوسنو ر جاتے ہیں۔ دیگر اثرات میں انسان کے اندر یہ چند نمایاں نشانیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ خودداری، انکساری، وسعت نظر، استقامت و بہادری، رجائیت اور اطمنان قلب، پرہیز گاری اور توکل علی اللہ وغیرہ۔
عقیدہ رسالت سے کیا مراد ہے؟
عقیدہ رسالت: رسالت کے لفظی معنی پیغام پہنچانے کے ہیں۔ اصطلاح شریعت میں اللہ کے منتخب کردہ مخصوص شخصیات کو اسٓسمانی وحی دے کر انسانیت تک پہنچانے کے لیے دینا میں بھیجنے کا سلسلے کے رسالت کہتے ہیں۔ عقیدہ رسالت اسلام کے بنیادی عقائد میں بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہی وہ ذریعہ ہے جس سے ہم اللہ کے احکامات اور مرضی مولوم کر سکتے ہیں۔
رسول اور نبی میں کیا فرق ہے؟
رسول: رسول سے مراد وہ شخص جو کسی نئی شرعیت کی دعوت دے نئی کتاب لے کر آئے۔ دنیا میں بھیجے گئے رسولوں کی تعداد تقریبا ۳۱۳ ہیں۔
نبی: نبی کا لفظ عام ہے۔ وہ شخص جو اللہ کا پیغام حاصل کرے وہ نبی ہے۔ نبی کے لیے نئی شرعیت و کتاب ضروری نہیں بلکہ عموما وہ پچھلے پیغمبر کے معاون، شارح یا بھولے ہوئے سبق کے یاد دہانے کرنے والا داعی ہوتا ہے۔ ہر رسول نبی ہوتا ہے البتہ ہر نبی کے لیے ضروری نہیں کہ وہ رسول ہو۔
رسول کی ضرورت پر مختصر نوٹ لکھیں۔
رسولوں کی ضرورت: اسمانی احکام کی تواضیع و تشریح کے لیے ضروری تھا کہ ایک ہم جیسا انسان ہو اور انسانی و بشری زبان میں مخاطب کت کے سمجھائے کیونکہ نہ تو ہم کتاب اور وحی خود سمجھ سکتے ہیں اور نہ براہ راست فرشتے سے۔ انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے عقل کا تقاضا ہے کہ انسانی ہی راہنمائی ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو رسول بنا کر بھیجے ہیں۔ کیو نکہ رسول بھیجنے کا مقصد صرف ہدایات دینا نہیں ہوتا بلکہ اپنی ہدایات کی روشنی میں معاشرے کا تشکیل کرنا بھی ہوتا ہے۔
انبیاء کرام کی خصوصیات بیان کریں۔
انباء کرام کی خصوصیات: انبیاء کرام کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔ بشریت یعنی کہ وہ انسان ہی ہوگا۔ امانت، تبلیغ احکام الہٰی، معصومیت اور واجب اطاعت۔ تمام انبیاء کرام انتہائی ہی راست باز، پاکباز، بے غرض و بے لوث اور اعلیٰ اخلاقی سے متصف ہوتے ہیں۔
حضرت محمد ﷺ کی رسالت کی خصوصیات بیان کریں۔
اللہ تعالی نے جو صفات اور خصوصیات پہلے انبیاء کرام ؑ کو علیحدہ علیحدہ دیئے تھے حضرت محمد ﷺ کی ذات میں وہ شامل کرالیے۔ رسالر محمدی ﷺ کی چند نمایاں ضصوصیات میں عمومیت، پہلی شریعتوں کا نسخ، کاملیت، حفاظت کتاب و سنت، جامعیت، ہمہ گیری اور ختم نبوت شامل ہیں۔
وحی سے کیا مراد ہے؟
وحی: وحی کے معنی دل میں چپکے سے کوئی بات ڈالنے، ارشاد کرنے یا کسی فرشتے کے ذریعے پیغام پہنچانے کے ہیں جبلہ اصطلاح شریعت میں اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا وہ پیغام ہے کو اس نے اپنے کسی رسول پر فرشتے کے ذریعے نازل کیا ہو یا براہ راست اس کے دل میں ڈال دیا ہو یا کسی پردے کے پیچھے سے اسے سنوادیا ہو۔ و ما کا ن لبشر ان یکلمہ الا وحیا او من وراء حجاب او یر سل رسولا۔
ختم نبوت کا مطلب بیان کریں۔
ختم نبوت: ختم نبوت کا مطلب یہ ہے کہ حضرت آدم ؑ سے نبوت کا جو سلسلہ شروع ہو اور یکے بعد دیگر ے کئی انبیاء کرام ؑ آئے۔ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر آکر ختم ہو۔ آپﷺ پر ایک جامع اور ہمیشہ رہنے والی کتاب نازل ہوئی۔ آپ ﷺ کو کامل شرعیت دی گئی۔ آپ ﷺ پر دین کی تکمیل ہو کر پچھلے تمام شریعتیں منسوخ کر دی گئی۔ آپ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ ﷺ کے بعد اب کسی قسم کا کوئی دوسرا نبی نہیں آئے گا۔ یہ عقیدہ رکھنا ایمان کا بنیادی بز ہے۔ ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن الرسول اللہ۔
ملائکہ کے بارے میں مختصر نوٹ لکھیں۔
ملائکہ یا فرشتے آسمانی مخلوق ہیں۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید میں مشغول رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ ان کے ذمے مختلف کام لگائے گئے ہیں جو بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ چار فرشتے حضرت جبرائل ؑ، حضرت میکائیل ؑ، حضرت عزرائیل ؑ اور حضرت اسرافیل ؑ مقرب فرشتے ہیں۔ ان کے علاوہ کراما کاتبین انسانوں کے نامۂ اعمال مرتب کرتے ہیں۔ بعض فتشتے انسانوں کو مختلف آفات و مصیبتوں سے بچاتے ہیں اور بعض فرشتے نیکیوکاروں کو بشارت بھی دیتے ہیں۔ وجود ملائکہ پر ایمان رکھنا عقائد اساسیہ میں سے ہے۔
فرشتوں پر ایمان لانے کا کیا فائدہ ہے؟
فرشتوں پر ایمان لانے کا فائدہ یہ ہے کہ انسان میں احساس بگرانی کا شعور بڑھ جاتا ہے۔ اچھائی کی طرف رجحان، عرظمت خداوندی کا شعور، احساس ذمہ داری اور عبادت کا شوق پیدا ہوتا ہے۔
آسمانیہ کتابوں پر مختصر نوٹ لکھیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے بے شمار آسمانی کتابیں اور صحف نازل فرمائے ہیں۔ ان میں سے چار کتابیں مکمل طور شرعیت جدیہ پر مبنی ہونے کی وجہ سے معتبر اور مشہور ہیں۔ ان میں تورات حضرت موسیٰ ؑ پر نازل ہوئی۔ انجیل حضرت عیسیٰ پر، زبور حضرت داؤد ذؑ پر اور قرآن مجید حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوئی۔ بعض انبیاء کرام ؑ پر صحیفے نازل ہوئے۔ قرآن مجید کے علاوہ باقی تمام کتابوں میں تحریف و تبدل کیا گیا ہے۔ قرآن مجید محفوظ ترین آسمانی کتاب ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود دلی ہے۔ انا نحن نزلنا الذکر۔۔۔۔۔۔الخ۔ تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھنا لازمی ہے۔
قرآن مجید کی چند اہم ضصوصیات بیان کریں۔
قرآن مجید اللہ تعالی کی آخری کتاب ہے جو آضری پیغمبر حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا اور قیامت تک تمام انسانوں کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے۔ قرآن مجید کی چند اہم خصوصیات یہ ہیں۔
محفوظ ہونا
قرآن کی زندہ زبان
عالمگیر کتاب
جامع کتاب
عقل و تہذیب کی تائید کرنے والی کتاب
کتاب انقلاب
معزز کتاب
حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب
متواتر سند رکھنے والی کتاب وغیرہ۔
عقیدہ آخرت سے کیا مراد ہے؟ مختصر ا بیاب کریں۔
آضرت کے معنی بعد ہونے والی چیز کے ہیں۔ عقیدہ آخرت کا مفہوم یہ ہے کہ دنیا کی یہ زندگی عارضی ہے۔ آخرت کار تمام انسان مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی عدالت میں انسانوں کے اعمام کا حساب کتاب ہو گا۔ نیکو کار جنت میں اور بد کار جہنم میں جائیں گے۔ پھر اس کے بعد موت نہیں آئے گی بلکہ موت خعد مر کر ختم ہو جائے گا۔
آخرت کی ضرورت کیوں ہے؟ بیان کریں۔
اللہ تعالیٰ حکیم و دانا ذات ہے۔ اس نے کار خانہ کائنات بے فائدہ اور بے مقڈس پیدا نہیں کیا ہے بلکہ اس کا مقصر انسان کی آزمائش ہے۔ عقل کا تقاضا ہے کہ ہر کام کا بدلہ ہونا چاہئے۔ اچھے کام کا بدلہ اچھائی کی صورت میں اور برائی کا بدلہ برائی کی صورت میں ہونا چاہئے۔
عقیدہ آخرت کی اہمیت بیان کریں۔
آخرت پر ایمان رکھنا انتہاتی اہم ہے کیو نکہ اگر سزا و بزا کا رصور نی ہو تو انسان خود غرضی اور نفس پرستی میں ڈوب کت تہذیب و شرافت اور عد ل و انصاف کے تقاضوں کو بھول جاتا ہے۔ نسبتا معا شرے میں جنگل کا قانون رائج ہو جاتا ہے۔ عقیدہ آخرت ہی انسان میں انسانیت پیدا کرتی ہے۔
عقیدہ آخرت کے انسانی زندگی پر اثرات بیان کریں۔
عقیدت آضرت انسانی زندگی پر بہت دور رس اثرات مرتب کرتے ہیں۔ سزا و بزا کا یہ تصور انسان میں نیکی سے رغبت اور بدی سے نفرت پیدا کرتی ہے۔ بہادری و سر فروشی کا جذبہ صبر و تحمل، مال خرچ کرنے اور احساس ذمہ داری بھی عقیدہ آخرت کے اثرات ہیں۔