نہم کلاس اردو نصوح اور سلیم کی گفتگوسبق نمبر 5 مختصرسوال و جواب پنجاب بورڈ
9th Class Urdu Nasoo aur Saleem ki Guftugu lesson No 5 Short Question Answers Punjab board
We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.
After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for Punjab board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.
Here we are providing complete chapter wise Urdu questions and Answers for the 9th class students. All the visitors can prepare for their 9th class examination by attempting below given question answers.
In this List we have included all Punjab boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section
Lahore Board 9th classes short questions Answer
Rawalpindi Board 9th classes short questions Answer
Gujranwala Board 9th classes short questions Answer
Multan Board 9th classes short questions Answer
Sargodha Board 9th classes short questions Answer
Faisalabad Board 9th classes short questions Answer
Sahiwal Board 9th classes short questions Answer
DG Khan Board 9th classes short questions Answer
Bahwalpur Board 9th classes short questions Answer
All above mention Punjab Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.
How to Prepare Punjab Board Classes Short Question Answer at Gotest
- Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
- You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
- You can also Rate those question Answers with Helpful or not to make it more accurate. We will review all answers very carefully and also update time to time.
Now you can start your preparation here below
بیدار نے سلیم سے کہا کہ”صاحب زادے اٹھیے!بالا خانے پر میا ں صاحب آپ کو بُلا رہے ہیں۔”
جواب: جب سلیم نے اپنی امی جان سے کہا کہ آپ بھی میرے ساتھ چلیں تو انھوں نے یہ کہہ کر سلیم کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا کہ میری گود میں لڑکی سو رہی ہے میں اس کی نیند خراب نہیں کر نا چا ہتی۔ تم اکیلے ہی اپنے اباجان کے پاس چھلے جاؤ۔
ایک ماہ بعد مدرسے کا امتحان ہونے والا تھا۔سلیم کا بھائی اپنے دوستوں کے گھر جاکر اس سے مل کر امتحان کی تیاری کر تا تھا۔وہاں اسے دیر ہو جاتی تھی۔وہ ہیں سے مدرسے چھلاجاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ سلیم اپنے بھائی کے ساتھ مدرسے نہیں جاتا تھا۔
سلیم نے اپنے اباجان کو بتایاکہ”وہ چاروں لڑکے بڑی خو بیاں کے مالک ہیں۔ راہ چلتے ہیں تو نظریں نیچی کیے ہوئے رہتے ہیں۔راستے میں اپنے سے کوئی بڑا مل جا ئے تو اسے سلام کرتے ہیں۔چاہے اس سے جان پہچان ہو یا نہ ہو۔کئی بر س سے اس محلے میں رہ رہے ہیں مگر کسی کو کانو ں کان خبر نہیں۔ محلے میں بے شمار لڑکے ہیں لیکن ان بھائیوں کا کسی سے کوئی واسط نہیں ہے نہ تو لڑتے جھگڑتے ہیں اور نہ ہی گالی گلوچ کرتے ہیں۔نہ قسم کھاتے ہیں اور نہ جھوٹ بولتے ہیں۔نہ کسی کو چھیڑتے ہیں اور نہ ہی کسی پر آواز ے کستے ہیں۔آدھی چھٹی کے وقت جب دوسرے لڑکے کھیل کود میں مصروف ہو تے ہیں تو یہ چاروں بھائی قریبی مسجد میں نماز پڑھنے چھلے جاتے ہیں۔”
حضرت بی چاروں لڑکوں کی نانی تھیں۔انھوں نے سلیم کو نصیحت کی کہ”بیٹا!اگرچہ تم نے مجھ کو سلام نہیں کیا لیکن میرے لیے یہ ضروری ہے کہ تم کو دُعادوں۔جتنے رہو،عمردرازہواوراللہ نیک ہدایت دے۔بیٹا!بڑُامت منانا۔یہ بھلے مانسوں کادستورہے کہ جو اپنے سے بڑاہواس کو سلام کر لیا کرتے ہیں۔میں تم کو نہ ٹوکتی لیکن چونکہ تم میرے بچوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہوا س سبب سے مجھ کو جتادینا ضروری تھا۔”
نصوح چاہتا تھا کہ وہ اپنے خاندان والوں کی اصلاح کرے۔اس واسطے اس نے سلیم کو اپنے پاس بلایا۔اس وقت سلیم کی عمر کچھ کم دس برس تھی۔
بیدارا چھت پر لوٹا لینے گئی تھی۔
جب بیدارا لوٹا لینے چھت پرگئی اس وقت۔ میاں اکیلے بیٹھے کتاب پڑھ رہے تھے۔
جب سلیم بلا خانے پر اپنے باپ کے پاس گیا تو باپ نے سب سے پہلے پوچھا کہ آج مدرسے کیو ں نہیں گئے۔
سلیم نے کہا میں مدرسے جاتا ہوں۔بس کو ئی گھنٹا بھر کی دیر ہے۔اس کے بعد چھلاجاؤں گا۔
جواب: بیدارا نے سلیم سے کہا کہ “صاحب زادے اُٹھیے! بالا خانے پر میاں صاحب آپ کو بُلا رہے ہیں “۔
جواب: جب سلیم نے اپنی امی جان سے کہا “آپ بھی میرے ساتھ چلیں تو اُنہوں یہ کہہ کر سلیم کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا کہ میری گود میں لڑکی سور ہی ہے میں اس کی نیند خراب نہیں کرنا چاہتی۔ تم اکیلے ہی اپنے ابا جان کے پاس چلے جاؤ”۔
جواب: ایک ماہ بعد مدرسے کا امتحان ہونے والا تھا۔ سلیم کا بھائی اپنے دوست کے گھر جا کر اس سے مل کر امتحان کی تیاری کرتا تھا۔ وہاں اسے دیر ہو جاتی تھی۔ وہ وہیں سے مدرسے چلا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ سلیم اپنے بھائی کے ساتھ مدرسے نہیں جاتا تھا۔
جواب: سلیم نے اپنے ابا جان کو بتایا کہ وہ چاروں لڑکے بڑی خوبیوں کے مالک ہیں۔ راہ چلتے ہیں تو نظریں نیچی کیے ہوئے رہتے ہیں۔ راستے میں اپنے سے کوئی بڑا مل جائے تو اسے سلام کرتے ہیں۔ چاہیے اس سے جان پہچان ہو یا نہ ہو۔ کئی برس سے سے اس محلے میں رہ رہے ہیں مگر کسی کو کانوں کان خبر نہیں۔ محلے میں بے شمار لڑکے ہیں لیکن ان بھائیوں کو کسی سے کوئی واسطہ نہیں ہے نہ تو لڑتے جھگڑتے ہیں اور نہ ہی گالی گلوچ کرتے ہیں۔ نہ قسم کھاتے ہیں اور نہ ہی جھوٹ بولتے ہیں۔ نہ کسی کو چھیٹرتے ہیں اور نہ ہی کسی پر آواز ے لگاتے ہیں۔ آدھی چھٹی کے وقت جب دوسرے لڑکے کھیل کود میں مصروف ہوتے ہیں تو یہ چاروں بھائی قریبی مسجد میں نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں۔
جواب: حضرت بی چاروں لڑکوں کی نانی تھیں۔ انہوں نے سلیم کو نصیحت کی کہ” بیٹا! اگرچہ تم نے مجھ کو سلام نہیں کیا لیکن میرے لیے یہ ضروری ہے کہ میں تم کو دعا دوں۔ جیتے رہو، عمردارز ہو اور اللہ نیک ہدایت دے۔ بیٹا! برُا مت ماننا۔ یہ بھلے مانسوں کا دستور ہے کہ جو اپنے سے بڑا ہو اس کو سلام کر لیا کرتے ہیں میں تم کو نہ ٹوکتی لیکن چونکہ تم میرے بچوں کے ساتھ اُٹھتے بیٹھتے ہو اس سبب سے مجھ کو جتا دینا ضروری تھا۔”