نہم کلاس اردو لہواورقالین سبق نمبر 8 مختصرسوال و جواب پنجاب بورڈ

9th Class Urdu Lahu aur Qaleen lesson no 8 Short Question Answers Punjab Board

We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.

After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for Punjab board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.

Here we are providing complete chapter wise Urdu questions and Answers for the 9th class students. All the visitors can prepare for their 9th class examination by attempting below given question answers.

In this List we have included all Punjab boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section

Lahore Board 9th classes short questions Answer

Rawalpindi Board 9th classes short questions Answer

Gujranwala Board 9th classes short questions Answer

Multan Board 9th classes short questions Answer

Sargodha Board 9th classes short questions Answer

Faisalabad Board 9th classes short questions Answer

Sahiwal Board 9th classes short questions Answer

DG Khan Board 9th classes short questions Answer

Bahwalpur Board 9th classes short questions Answer

All above mention Punjab Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.

How to Prepare Punjab Board Classes Short Question Answer at Gotest

  • Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
  • You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
  • You can also Rate those question Answers with Helpful or not to make it more accurate. We will review all answers very carefully and also update time to time.

Now you can start your preparation here below

تجمل نے اختر کے بارے میں کس قسم کے خیالات کاا اظہار کیا؟

تجمل نے کہا کہ فنکار لوگو ں کی یہ عادت ہو تی ہے کہ وہ ہر وقت کسی نہ کسی سوچ میں ڈوبے رہتے ہیں۔وہ دوسروں سے الگ تھلگ رہنا چاہتے ہیں۔

اختر کا حلیہ بیان کیجیے۔

جواب۔ اختر ایک ادھیڑ عمر کا شخص تھا۔ سر کے بال بکھرے ہوئے،آنکھیں شب بیداری کی وجہ سے سرخ، لباس پاجامہ اور قمیض،آستینیں چڑھی ہوئیں۔آنکھوں کے گرد حلقے زیادہ نمایاں تھے۔

اختر کو کون تصویریں بنا کر یتا تھا؟

اختر کو اس کا غریب مصور دوست نیازی بنا کر دیتاتھا۔

نیازی نے اپنی تصویریں اختر کے حوالے کیوں کیں؟

جواب۔ نیازی ایک غریب مصور تھا۔اس وقت اس کی بسر اوقات بہت مشکل سے ہو تی تھی۔اسے اپنی بہن کی شادی کے لیے بھی رقم کی ضرورت تھی۔ جب نیازی کو پتا چلا کہ اختر خود تصویر یں نہیں بنا نا چاہتا تو اس نے اپنی بنائی ہوئی تصویر یں اختر کے حوالے کر دیں اور اس کے بدلے میں زند گی کی آسائش کیلے رقم لے لی۔

تصویر یں اختر کی نہیں ہیں اس انکشاف پر تجمل کا ردِعمل کیا تھا؟

جواب۔ جب تجمل کو پتا چلا کہ جن تصاویر کو وہ آج تک اخترکی تصاویر سمجھتا رہا وہ کسی اور کی ہیں تو اسے ایک دھچکا سا لگا۔اس نے اختر سے کہا کہ تم مجھے اب تک دھو کا دیتے آئے ہو۔ میں کبھی سوچھ بھی نہیں سکتا تھا کہ تم اتنی پست سطح پر اتر چکے ہو۔

تجمل حسین کی کو ٹھی کا کیا نام تھا؟

تجمل حسین کی کو ٹھی کا کیا نام” النشاط” تھا۔

تجمل کی عمر کتنی تھی؟

تجمل کی عمر چالیس اور پینتالیس سال کے درمیان تھی۔

تجمل نے اختر کو کون سی خوش خبری سنائی؟

تجمل نے اختر کو بتایا کہ اس کی بنائی ہو ئی تصویر کو نمائش گاہ کے ججوں نے اوّل انعام کا مستحق قرار دیا ہے۔

اختر دو سال قبل کہا ں رہتا تھا؟

دوسال قبل اختر ایک تنگ و تاریک گلی کے ایک خستہ حال اور بد نماں مکان میں رہائش پذیر تھا۔

اختر کے نزدیک نیازی کاقاتل کو ن تھا؟

اختر کے نزدیک نیازی کا قاتل سیٹھ تجمل حسین تھا۔ کیوں کہ سیٹھ تجمل نے اس کا فن خرید لیا تھااور ایک فنکار کے لیے اس کا فن اس کی اولاد کے طرح ہو تاہے۔

اختر کو اسٹوڈیو کے لیے جو کمرا دیا گیا وہ کیسا تھا؟

ختر کو اسٹوڈیو کے لیے جو کمرا دیا گیاتھا وہ نہایت اعلیٰ فر نیچر سے آراستہ تھا۔فرش پر قالین بچھے ہوئے تھے۔کمرے کی دیواروں پر مشہور مصور وں کے شاہکار آویزاں تھے۔ایک طرف ایک ریڈیو سیٹ رکھا ہوا تھا۔کچھ فاصلہ پر صوفہ سیٹ اور کر سیاں تھیں۔شمالی دیوار کے ساتھ دو الماریاں تھیں جن میں مجلد کتابیں سجی ہوئی تھیں۔کارنس اور تپائیوں کے اوپر ترو تازہ پھولوں سے مزین گل دان رکھے ہوئے تھے۔دروازوں اورکھڑکیوں پر ریشمی پردے تھے۔

تجمل نے اختر کے بارے میں کس سے پوچھا؟

تجمل نے اختر کے بارے میں صفائی کرنے والا بابا سے پوچھا۔

بابا نے تجمل کی بات کا کیاجواب دیا؟

بابا نے بتایا کہ اختر اُدھر باغ میں ٹہل رہے ہیں۔میں نے کہا بھی کہ سر کار ناشتہ تیار ہے اندر آجائیں مگر انھوں نے مجھے جھڑک دیا۔

رات کو باغ میں کون ٹہل رہا تھا؟

با با نے تجمل کو بتا یا کے رات میں آنکھ کھل گئی میں نے باغ میں دیکھا تو اختر میاں باغ میں ٹہل رہے تھے۔

اختر نے کس قسم کا لباس پہن رکھا تھا؟

اختر نے پاجامہ اور قمیض پہن رکھی تھی جس کی آستینیں چڑھی ہوئی تھیں۔

تجمل نے انعام کی تفصیل معلوم کر نے کے لیے کس کو بھیجا تھا؟

تجمل نے اپنے پرائیویٹ سکریٹری کو انعام کی تفصیل معلوم کر نے کے لیے بھیجا تھا۔

تجمل نے اختر کے انعام حاصل کر نے کے کی خوشی میں کس چیز کا انتظام کیا؟

تجمل نے اختر سے کہا کہ پہلا انعام حاصل کر نا تمھارا بہت بڑا کر نامہ ہے۔میں نے اس خوشی میں آج شام اپنے دوستوں کو چائے پر بلایا ہے اور شہر کے معززین تمھیں مباک باد دینے کے لیے آرہے ہیں۔

اختر کے نزدیک تجمل کے احسانات میں کیا مقصد چھپا ہوا تھا؟

اختر کے زہن میں یہ خیال جڑ پکڑ چکا تھاکہ تجمل صرف سوسائٹی میں اپنا بھرم قائم رکھنے کے لیے اسے نواز رہا ہے۔دیکھو میں کتنا اچھا ہوں۔میں نے ایک غریب اورمفلس مصور کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔اب یہ جو کچھ بنا رہا ہے میری سر پرستی کا نتیجہ ہے۔میں نے اس کی صلاحیتوں کو زندرکھا ہے ورنہ یہ کپ کی ختم ہو چکی ہو تیں اور یہ بات اختر کو کسی طور گوارہ نہ تھی۔

اختر اپنے دوست نیازی کی مدد کیوں کر تا تھا؟

اختر نے چونکہ خود تصاو یر بنا نا چھوڑ دیا تھا۔اب نیازی اس کے لیے تصا ویر بنا تا تھا۔ان تصاویر کے عوض اختر اس کی مالی مدد کر تا رہتا تھا۔ اسے تجمل کی طرف سے جو پیسے ملتے تھے وہ نیازی کو دے دیتا تھا۔

نیازی نے خود کشی کیوں کی؟

اختر کی جس تصویرکو نمائش میں اول انعام ملا وہ اختر کی بجائے نیازی نے بنائی تھی۔جب نیازی کو معلوم ہوا کہ جس تصویر کو اول انعام ملا ہے وہ اس کی ہوتے ہوئے بھی اس کی نہیں ہے۔وہ اس تصویر کو اپنا نہیں کہہ سکتا ہے۔یہ چیز اس کے لیے بڑی تکلیف دہ تھی۔اپنی تخلیق کسی دوسرے کے نام سے منسوب ہوتے دیکھ کر اس سے بر داشت نہ ہوسکا۔یہی وجہ ہے کہ اس صدمے کی وجہ سے اس نے خودکشی کر لی تھی۔

میرزا ادیب نے اس ڈرامے میں کیا پیغام دیا ہے؟

میرزا ادیب نے اس ڈرامے میں سر مایہ دار طبقے پر زبر دست طنز کیا ہے۔سرمایہ دار لوگ سوسائٹی میں اپنا بھرم رکھنے کے لیے مختلف حلیوں بہانوں سے کام لیتے ہیں۔بظاہر ان کے اعمال نیک نیتی پر مبنی ہوتے ہیں لیکن در حقیقت وہ اپنی جھوٹی نمود و نمائش کے خواہاں ہوتے ہیں۔دوسری طرف فنکار غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔وہ چند سکوں کے عوض اپنا فن بیچنے پر مجبور ہوتے ہیں اور سر مایہ دار ان کی اسی مجبوری سے فائدہ اٹھا تے ہیں۔

ڈراما'لہو اور قالین' کا خلاصہ تحریرکر یں۔'

تجمل حسین کی کوٹھی کا ایک کمرا جو اچھے طریقے سے سجا ہو اہے۔ ایک ملازم جھاڑن سے چیزیں صاف کر رہا ہے۔ گھر کا مالک تجمل کمرے میں داخل ہوکر ملازم سے مصور اختر کے بارے میں پوچھتا ہے۔ملازم جواب میں کہتا ہے کہ اختر صاحب باغ میں ٹہل رہے ہیں تجمل۔ملازم بابا سے اختر کو بلانے کے لیے کہتا ہے۔ اختر کمرے میں داخل ہوتا ہے تو تجمل اختر کو ایک خوش خبری سناتا ہے کہ تمھاری بنائی ہوئی تصویر کو پہلا انعام ملا ہے۔ اختر کسی خاص جذبے کا اظہار نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ مجھے اختر سے اس بات کا علم ہو چکا ہے۔ تجمل اس کی بے نیازی پر حیران رہ جاتا ہے کیوں کہ اول انعام کوئی معمولی اعزاز نہیں۔تجمل اختر سے کہتا ہے کہ میں نے شام کو اپنے کچھ دوستوں کو چائے کی دعوت پر بلایا ہے وہ تم سے ملنے کے متمنی ہیں لیکن اختر کہتا ہے کہ میں یہاں سے جانا چا ہتا ہوں میں کسی کا سامنا نہیں کروں گا۔ اختر کی بات سن کر تجمل کہتا کہ میں نے تمھیں بہت عزت دی ہے۔میرے پاس آکر تم نے کئی کارنامے انجام دیے ہیں۔آج لوگ تم کو ایک عظیم مصور ک طور پر جانتے ہیں۔کیا وجہ ہے کہ تم اس قدرومنزلت کوٹھکرا کرواپس اپنے جھونپڑے میں جانا چاہتے ہو۔ میں تمھیں یہاں سے جانے کی اجازت نہیں دے سکتا کیوں کہ یہ میری توہین ہے۔ میرے دوست تم سے ملنا چاہتے ہیں۔ اختر نے کہا کہ میں تو اب ایک چلتی پھرتی لاش ہوں۔ وہ مجھے دیکھ کر کیا کریں گے۔ تجمل بولا”لگتا ہے کہ تم پر کوئی دورہ پڑا ہے میں ابھی ڈاکٹر کو بلواتا ہوں۔“ اختر زور سے ہنسا اور کہنے لگا۔ ”آج میں آپ کو حقیقت سے آگاہ کرتا ہوں کہ ڈیڑھ سال سے اب تک جتنی بھی تصویریں میرے نام سے اس محل سے باہر گئی ہیں ان میں سے ایک بھی میری نہیں ہے۔“اختر کی بات سن کر تجمل حیران ہوتے ہوئے بولا”تم نے گزشتہ دو سالوں میں میرے لیے بے شمار تصویریں بنائی ہیں جو میں نے اپنے دوستوں کو تحفتاً دی ہیں اور آج تم ان تصویروں کا اپنا کہنے سے انکار ی ہو۔“ یہ کوئی معمار نہیں ہے اختر بولا۔آج سے دو سال پہلے بہت سے دوسرے مصوروں کی طرح میں بھی غربت کی چکی میں پس رہا تھا۔ آپ نے مجھے زندگی کی ضرورتوں سے بے نیاز کر دیا۔ آپ کے اچھے سلوک کی وجہ سے میں یہ سمجھا کہ آپ کے پہلو میں ایک انسانیت نواز دل ہے۔ آپ مجھے دیوتا نظر آئے مگر تھوڑے ہی عرصے بعد مجھے پتا چلا کہ یہ محض میری خوش فہمی ہے۔ حقیقت کچھ اور ہے۔تجمل کی سمجھ میں اختر کی بات نہ آئی تو اختر بولا۔میری حیثیت محض ایک شو پیش کی سی ہے۔ آپ سوسائٹی کو صرف یہ بتا نا چاہتے ہیں میں نے ایک غریب اور مفلس مصور کو پناہ دی ہے۔آپ اپنی امارت اور شخصیت کی نمائش کے لیے میرے فن کو استعمال کر رہے تھے۔ یہ سرا سر جھوٹ ہے تجمل غصے سے بولا۔اس سے زیادہ آپ کہہ بھی کیا سکتے ہیں اختر گویا ہوا۔ بلند آواز سے حقیقت نہیں بدل سکتی۔ جب مجھے اپنی حیثیت کا احساس ہو ا تو میرا فن دم تھوڑ گیا۔ ایک فنکار کبھی یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ اس کا فن کسی اور کے لیے وجہ ئ شہرت بن جائے۔ انھی دنوں مجھے ایک ہم پیشہ دوست مل گیا جو بہت غریب تھا۔اس نے مجھے تصویریں بنا کر دیں جو میں اپنے نام سے آپ کو دیتا رہا اور آپ سے ملنے والی رقم سے اپنے اس غریب دوست کی مدد کرتا رہا۔ تجمل نے حیرانی سے اختر کی طرف دیکھا اور کہا”تم اب تک مجھے دھوکا دیتے رہے ہو۔“اختر بولا”آپ اسے دھوکا سمجھیں یا کچھ اور۔ میرے دوست نیازی کو وقتاً فوقتاً پیسے ملتے رہے، مجھے نبی بنائی تصویریں اور آپ کو سوسائٹی میں عزت۔“ تجمل نے کہا کہ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ تم اتنی پست سطح پر اُتر چکے ہو۔ اختر نے کہا کہ میں خود بھی نہیں سوچ سکتا تھا مگر میں مجبور تھا۔ نیازی نے مجھے تصویریں دیں۔ یہ تصویریں آپ جیسے معزز لوگوں کے ڈرائنگ روموں کی زینت بنیں۔میرا دوست اب پہلے کی طرح مفلس نہیں۔مگر یہ بھی سوچیں کہ چند سکوں کے عوض اپنی اولاد کسی دوسرے کو سانپ دینا کتنا تکلیف دہ عمل ہے۔آج جب اس کی بنائی ہوئی تصویر اول انعام کی حق دار قرار پائی ہے تو اس کی کیا حالت ہوگی۔تجمل بولا”تم نے اب تک دھوکے میں رکھا“۔ اختر بولا”دھوکا کیسا؟ آپ قیمت وصول کر چکے ہیں۔شہرت کی بلندی پر پہنچنے کے لیے دوسروے انسانوں کو اپنی سیڑھی بنا لیتے ہیں۔“ اتنی دیر میں تجمل کا پرائیویٹ سیکر ٹری رؤف آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں پتا کر آیا ہوں۔واقعی اختر صاحب کی تصویر کو ہی پہلے انعام کا حق دار قرار دیا گیا ہے تجمل رؤف کو باہر جانے کا حکم دیتا ہے۔ رؤف باہر جاتے جاتے رُک کر کہتا ہے ”مسٹر اختر! آپ کا کوئی شنا سا مجھے راستے میں ملا تھااس نے ایک پیغام دیا ہے کہ آپکے مصور دوست نیازی نے آج صبح خود کشی کرلی۔“
اختر نے جب یہ سنا تو تجمل سے مخاطب ہو کر بولا” نیازی کے قاتل تم ہو۔قانون تمھیں کچھ نہیں کہے گا مگر انسانیت کی نظر میں تم نے دو قتل کیے ہیں۔ ایک مصور کے فن کا قتل اور دوسرے مصور کی جان کا قتل۔“ تجمل غصے میں آکر کہتا ہے کہ نکل جاؤ یہاں سے احسان فراموش۔اختر کہتا ہے کہ میری زبان نہیں رُک سکتی۔میں چیخ چیخ کر کہوں گا کہ تم قاتل ہو۔ تجمل رؤف کو اشارہ کر تا ہے کہ اسے دھکے دے کر یہاں سے نکال دو۔رؤف اختر کو دھکے دیتا ہے لیکن اختر چیخ چیخ کر یہی کہہ رہا ہے کہ تم قتل ہو۔

اس ڈرامے کے کر داروں کے نام لکھیں۔

اس ڈرامے چار کر داروں نے حصہ لیا ہے۔ ایک بابا ہے جس کا کردار نو کر ہے۔دوسرا سیٹھ تجمل جس کا کردار ایک سرمایہ کا ہے۔تیسرا اختر ایک مصور ہے اور چوتھا کردار تجمل کے پر ائیویٹ سیکر ٹر ی کا ہے جس کا نام رؤف ہے۔

تجمل نے اختر کے بارے میں کس قسم کے خیالات کا اظہار کیا؟

تجمل نے کہا فنکارلوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت کسی نہ کسی سوچ میں ڈوبے رہتے ہیں وہ دوسروں سے الگ تھلگ رہنا چاہتے ہیں۔

اختر کا حلیہ بیان کیجیے؟

اختر ایک ادھیڑ عمر کا شخص تھا۔ سر کے بال بکھرے ہوئے، آنکھیں شب بیداری کی وجہ سے سرخ، لباس پاجامہ اور قمیض، آستینیں چڑھی ہوئیں۔ آنکھوں کے گرد حلقے زیادہ نمایاں تھے۔

ا ختر کو کون تصویریں بنا کر دیتا تھا؟

اختر کو اس کا غریب مصوردوست نیازی تصویریں بنا کر دیتا تھا۔

نیازی نے اپنی تصویریں اختر کے حوالے کیوں کیں؟

نیازی ایک غریب مصور تھا۔ اس کی بستر اوقات بہت مشکل سے ہوتی تھی۔ اسے اپنی بہن کی شادی کے لیے بھی رقم کی ضرورت تھی۔جب نیازی کو پتا چلا کہ اختر خود تصوریں نہیں بنانا چاہتا تو اس نے اپنی بنائی ہوئی تصویریں اختر کے حوالے کر دیں اور اس کے بدلے میں زندگی کی آسائشوں کے لیے رقم لے لی۔

تصویریں اختر کی نہیں ہیں اس انکشاف پر تجمل کا ردِعمل کیا تھا؟

جب تجمل کو پتا چلا کہ جن تصاویر کو وہ آج تک اختر کی تصاویر سمجھتا رہا وہ کسی اور کی ہیں تو اسے ایک دھچکا سا لگا۔ اس نے اختر سے کہا “تم مجھے اب تک دھوکا دیتے آئے ہو۔ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ تم اتنی پست سطح پر اتر چکے ہو “۔

تجمل حسین کی کوٹھی کا کیا نام تھا؟

تجمل حسین کی کوٹھی کا نام النشاط تھا۔

تجمل کی عمر کتنی تھی؟

تجمل کی عمر چالیس اور پینتالیس سال کے درمیاں تھی۔

تجمل نے اختر کو کونسی خوش خبری سنائی؟

تجمل نےاختر کو بتایا کہ اس کی بنائی ہوئی تصویر کو نمائش گاہ کے ججوں نے اول انعام کا مستحق قرار دیا ہے۔

اختر دو سال قبل کہاں رہتا تھا؟

دو سال پہلے اختر ایک تنگ و تاریک گلی کے ایک خستہ حال اور بدنما مکان میں رہائش پذیر تھا۔

اختر کے نزدیک نیازی کا قاتل کون تھا؟

اختر کے نزدیک نیازی کا قاتل سیٹھ تجمل حسین تھا کیوں کہ سیٹھ تجمل نے اس کا فن خرید لیا تھا اور ایک فنکار کے لیے اس کا فن اس کی اولاد کی طرح ہوتا ہے۔

You Can Learn and Gain more Knowledge through our Online Quiz and Testing system Just Search your desired Preparation subject at Gotest.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button